افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ملک کے صدر اشرف غنی پر کڑی تنقید کی ہے۔
افغانستان کی اتحادی حکومت میں شریک دونوں رہنماؤں کے درمیان تناؤ تو تھا ہی لیکن کھلے عام اس طرح کا سخت بیان پہلی مرتبہ سامنے آیا۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق عبداللہ عبداللہ کے تازہ بیان سے 2014ء میں افغانستان میں قائم ہونے والی اتحادی حکومت کے استحکام سے متعلق نئے سوالات نے جنم لیا ہے۔
واضح رہے کہ 2014ء کے افغان صدارتی انتخابات میں دونوں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی نے فتح کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد دونوں کے حامیوں کے درمیان مسلح جھڑپوں کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
’رائیٹرز‘ کے مطابق جمعرات کی شب عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ صدر اشرف غنی ملک کو چلانے کے حق دار نہیں ہیں کیوں کہ اُن کے بقول وہ انتخابی اصلاحات میں ناکام رہے ہیں۔
امریکہ کی کوششوں سے ایک معاہدے کے تحت ملک کے سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ کے لیے اتحادی حکومت میں چیف ایگزیکٹو کا عہدہ رکھا گیا تھا۔
تاہم اُنھوں نے شکایت کی کہ اُنھیں بہت سے اہم فیصلوں میں شامل نہیں کیا جاتا اور عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کے بارے میں کہا کہ وہ ملک کی ابتر ہوتی صورت حال کے بارے میں نہیں جانتے۔
’’حکومت مفلوج ہے اور وزراء کو بولنے کا موقع نہیں ملتا۔ (اشرف غنی) ڈیڑھ گھنٹے کا لیکچر دیتے ہیں، اُنھیں وزراء کو بھی 15 منٹ سننا چاہیئے۔‘‘
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ’’اگر کسی میں برداشت نہیں ہے تو وہ صدارت کے منصب پر فائز رہنے کا حق دار نہیں ہے۔‘‘
صدر اشرف غنی کے دفتر نے اس بیان کو مایوس کن قرار دیا۔