افعان پولیس ایک ایسے شخص کو تلاش کررہی ہے جس نے اپنی بیوی کو تیسری بیٹی کی پیدائش کے بعد اس بنا پر ہلاک کردیا تھا کہ وہ اسے بیٹا دینے میں ناکام رہی تھی۔
شمالی صوبے قندوز کی پولیس نے قتل کی جانے والی خاتو ن کی ساس کو مقدمے میں ملوث ہونے کے سلسلے میں گرفتار کرلیا ہے لیکن عورت کا خاوند فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
امریکی قیادت کی افواج کے ہاتھوں طالبان کے سخت گیر دور کے خاتمے کے دس سال بعد بھی افغان خواتین کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں تشدد اور زیادتیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اتوار کے روز کینیڈا کی ایک عدالت نے ایک افغان تارک وطن محمد شفیع ، اس کی بیوی اور بیٹے کو خاندان کے چار افراد کو غیرت کے نام پر قتل کا مجرم قرار دیا۔
عدالت نے ان تینوں کو شفیع کی تین بیٹیوں اور پہلی بیوی کے قتل کے جرم میں 25 سال قید کی سزا سنائی۔ پہلی بیوی کو ایک اور شادی کرنے پر قتل کیا گیا تھا۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ تین نوجوان بیٹیوں کو اس بنا پر ہلاک کیا گیاتھا کیونکہ انہوں نے لباس، ڈیٹنگ ، سماجی رابطوں اور انٹرنیٹ پر جانے سے متعلق خاندان کی پابندیاں ماننے سے انکار کردیا تھا۔
پچھلے ماہ بغلان صوبے میں افغان پولیس نے 15 سالہ ایک ایسی دلہن کو بازیاب کرایا جسے چھ ماہ سے خاوند نے اپنی بیسمنٹ کے ایک ایسے کمرہ میں قید کررکھا تھا، جس میں کھڑکی تک نہیں تھی۔
دلہن کو مارا پیٹا اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتاتھا ۔ حتی کہ اس کے انگلیوں کے ناخن کھینچ لیے گئے تھے کیونکہ اس نے اپنے سسرال کی جانب سے جسم فروشی کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔