افغانستان کے صدر حامد کرزئی کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر لویہ جرگہ سے اپنے اختتامی خطاب میں امریکہ سے سکیورٹی معاہدے کو اپریل میں ملک میں ہونے والے صدارتی انتخابات تک موخر کرنے کا مشورہ دیں گے۔
امریکہ نے حال ہی میں کئی بار کہا ہے کہ سلامتی کے اس معاہدے پر رواں سال کے اواخر تک دستخط کر دینے چاہئیں کیوں کہ آئندہ سال تک اس کی منظوری کا انتظار نہیں کیا جا سکتا۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق صدارتی ترجمان ایمل فیضی نے کہا کہ ’’لویہ جرگہ کے آخری دن صدر لوگوں کو اُن وجوہات سے تفصیل سے آگاہ کریں گے کہ وہ کیوں اس معاہدے پر دستخط کو آئندہ سال کے صدارتی انتخابات تک موخر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
امریکہ سے سلامتی کے معاہدے کی منظوری کے وقت کے تنازع کا معاملہ لویہ جرگہ کی دیگر کارروائی پر غالب رہا۔ لگ بھگ 2,500 قبائلی عمائدین کا یہ جرگہ توقع ہے کہ اتوار کو اختتام پذیر ہو گا۔
صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے افغان حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ سلامتی کے نئے معاہدے پر دستخط کیے جائیں بصورت دیگر افغانستان 2014ء کے بعد ملک سے تمام امریکی فوجیوں کے چلے جانے کے امکان کا سامنا کرے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا تھا کہ افغان امریکی سکیورٹی معاہدے کی منظوری میں ناکامی ’کوئی آپشن نہیں‘۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر سکیورٹی معاہدے پر جلد دستخط نہیں ہوتے تو امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے پاس افغانستان میں اپنی فوجیں 2014ء کے بعد رکھنے کے لیے درکار منصوبہ بندی اور بندوبست کرنا تقریباً نا ممکن ہو گا۔
صدر حامد کرزئی نے لویہ جرگہ سے افتتاحی خطاب میں قبائلی عمائدین سے کہا تھا کہ وہ امریکہ سے سکیورٹی معاہدے کی حمایت کریں لیکن بعد میں افغان صدر کی طرف سے اس معاہدے پر دستخط موخر کرنے کے بیان نے سب کو ’حیران‘ کر دیا۔
سیکورٹی معاہدے کے تحت امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں رہ سکیں گے۔
امریکہ نے حال ہی میں کئی بار کہا ہے کہ سلامتی کے اس معاہدے پر رواں سال کے اواخر تک دستخط کر دینے چاہئیں کیوں کہ آئندہ سال تک اس کی منظوری کا انتظار نہیں کیا جا سکتا۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق صدارتی ترجمان ایمل فیضی نے کہا کہ ’’لویہ جرگہ کے آخری دن صدر لوگوں کو اُن وجوہات سے تفصیل سے آگاہ کریں گے کہ وہ کیوں اس معاہدے پر دستخط کو آئندہ سال کے صدارتی انتخابات تک موخر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
امریکہ سے سلامتی کے معاہدے کی منظوری کے وقت کے تنازع کا معاملہ لویہ جرگہ کی دیگر کارروائی پر غالب رہا۔ لگ بھگ 2,500 قبائلی عمائدین کا یہ جرگہ توقع ہے کہ اتوار کو اختتام پذیر ہو گا۔
صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے افغان حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ سلامتی کے نئے معاہدے پر دستخط کیے جائیں بصورت دیگر افغانستان 2014ء کے بعد ملک سے تمام امریکی فوجیوں کے چلے جانے کے امکان کا سامنا کرے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا تھا کہ افغان امریکی سکیورٹی معاہدے کی منظوری میں ناکامی ’کوئی آپشن نہیں‘۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر سکیورٹی معاہدے پر جلد دستخط نہیں ہوتے تو امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے پاس افغانستان میں اپنی فوجیں 2014ء کے بعد رکھنے کے لیے درکار منصوبہ بندی اور بندوبست کرنا تقریباً نا ممکن ہو گا۔
صدر حامد کرزئی نے لویہ جرگہ سے افتتاحی خطاب میں قبائلی عمائدین سے کہا تھا کہ وہ امریکہ سے سکیورٹی معاہدے کی حمایت کریں لیکن بعد میں افغان صدر کی طرف سے اس معاہدے پر دستخط موخر کرنے کے بیان نے سب کو ’حیران‘ کر دیا۔
سیکورٹی معاہدے کے تحت امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں رہ سکیں گے۔