رسائی کے لنکس

شربت گلہ کی ضمانت پر رہائی کا انتظام کیا جائے: وزیر داخلہ


افغان ’مونا لیزا‘ کے نام سے شہرت پانے والی خاتون شربت گلہ کو جعلی شناختی کارڈ بنوانے پر گزشتہ ہفتے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ نے پشاور سے حراست میں لیا تھا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے الزام میں گرفتار افغان خاتون شربت گلہ کی ضمانت پر رہائی کے لیے اقدام کرنے کا حکم دیا ہے۔

افغان ’مونا لیزا‘ کے نام سے شہرت پانے والی افغان خاتون کو گزشتہ ہفتے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ نے پشاور سے حراست میں لیا گیا تھا، شربت گلہ پر الزام ہے کہ اُنھوں نے پاکستان میں قیام کے دوران جعلی شناختی کارڈ بنوایا تھا۔

تاہم جب اُنھیں ایک عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تو شربت گلہ نے صحت جرم سے انکار کیا۔

اتوار کی شام وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے جب افغان خاتون کی حراست کے معاملے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کا از سر نو جائزہ لیں گے۔

’’بطور خاتون تو ہمیں یقیناً اس (معاملے کا) انسانی بنیادوں پر جائزہ لینا چاہیئے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہم نے اُن کے خلاف کیس واپس لیا۔۔۔ تو نادرا کے عہدیدار جو اصل مجرم ہیں اُن کے خلاف بھی کیس واپس لینا پڑے گا جو میں کسی صورت واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہوں۔‘‘

اُنھوں نے اپنی وزارت کے عہدیداروں سے کہا کہ پہلے مرحلے میں شربت گلہ کی ضمانت کے لیے انتظامات کیے جائیں۔

’’میرا اسٹاف یہاں کھڑا ہے، ایف آئی اے کے اسٹاف کو کہیں کہ پہلے مرحلے میں جلد از جلد اس خاتون کی ضمانت کروائیں تاکہ وہ جیل سے باہر آ سکیں۔‘‘

1980 کی دہائی میں معروف جریدے نیشنل جیوگرافک کے ایک شمارے میں سرورق پر شربت گلہ کی ایک تصویر شائع کی گئی، اُس وقت اُن کی عمر 12 سال تھی۔

تصویر کی اشاعت کے بعد سبز آنکھوں والی اس لڑکی کو ’افغان مونا لیزا‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔

گزشتہ سال ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ شربت گلہ اور اُن کے دو بیٹوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنوائے ہیں۔

پاکستان میں کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ کی طرف سے خبروں کی تصدیق کے بعد، شربت گلہ اور اُن دو بیٹوں کے شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے گئے۔

پاکستان میں لگ بھگ 15 لاکھ انداج شدہ افغان پناہ گزین جب کہ تقریباً 10 لاکھ بغیر کوائف کے مقیم ہیں۔ حکومت نے ملک میں مقیم افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں مارچ 2017ء تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے۔

جب کہ کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ کی طرف سے شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل بھی جاری ہے اور وزارت داخلہ کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں ایسے شناختی کارڈز منسوخ کر دیئے گئے ہیں جو جعلی طور پر بنوائے گئے۔

XS
SM
MD
LG