افغانستان میں امن کو فروغ دینے سے متعلق اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم او آئی سی کا دو روزہ بین الاقوامی اجلاس آج منگل کے روز جدہ میں شروع ہو گیا ہے جس میں دنیا بھر کے 57 مسلم ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
اس کانفرنس کا اہتمام سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون کی تنظیم نے کیا ہے۔
اس کانفرنس میں اسلامی ملکوں سے تعلق رکھنے والے علماء اور سینئر مذہبی دانشور شرکت کر رہے ہیں۔ اس دو روزہ اجلاس میں افغانستان میں امن و استحکام کے حصول میں مدد دینے کے طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ مزاکرات پر زور دیا ہے۔ لیکن طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغان حکومت کے بجائے براہ راست امریکہ سے بات چیت کے خواہاں ہیں جس نے بقول اُس کے 2011 میں افغانستان پر حملہ کر کے طالبان کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا ۔
تاہم افغانستان کے سیاسی ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس کانفرنس کے دوران دنیا بھر کے علماء اور مذہبی دنشور افغانستان میں جاری لڑائی اور بدامنی کے خلاف سخت مؤقف اختیا ر کریں گے جس کے باعث طالبان کیلئے افغانستان میں حملے جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
افغانستان سینیٹ کے رکن محمد عالم عزت یار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ جدہ کانفرنس میں علما طالبان اور دیگر جہادی گروپوں کے حملوں اور تشدد کو خلاف قانون قرار دیں گے جس سے افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں مدد ملے گی۔