مشرقی افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ فوج کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں شدت پسند گروپ داعش کے تین کمانڈروں سمیت تقریباً 50 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ایک رات کے دوران ہونے والی یہ ہلاکتیں پاکستان کی سرحدکے قریب واقع صوبہ ننگرہار کے ضلع اچین میں ہوئیں جو داعش کا گڑھ ہے۔
افغان فوج کے ایک علاقائی ترجمان نے وی او اے کی افغان سروس کو بدھ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 12 غیر ملکی بھی شامل ہیں تاہم ان کی شہریت سے متعلق معومات فراہم نہیں کیں۔
داعش نے افغان عہدیدار کے دعوؤں پر تاحال کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
حال ہی میں افغانستان کی خصوصی فورسز جنہیں فضائیہ اور امریکہ کے مسلح ڈرون طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے، نے ننگر کے کئی اضلاع میں داعش کے انتہا پسندوں کو ختم کرنے کے لیے ایک بڑی کارروائی شروع کی ہے۔
افغان اور امریکی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ"حمزہ" نامی آپریشن کے دوران قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے جس میں داعش کے سینکڑوں حامیوں کو ہلاک اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
رواں سال مارچ میں امریکہ کی فضائی کارروائیوں میں داعش کے دو سو سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔
امریکہ کی فوج کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو پاکستان میں ہونے والے فوجی آپریشن کے دوران سرحد پار فرار ہو کرداعش کی صفوں میں شامل ہو گئے ہیں۔
امریکہ کی فوج نے ہفتہ کو اس بات کی تصدیق کی کہ ننگر ہار میں داعش کے خلاف ہونے والے آپریشن کے دوران زخمی ہونے والا اس کا ایک فوجی چل بسا ہے۔
یہ صوبہ پاکستان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور حال ہی میں یہاں افغان سکیورٹی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
افغان عہدیدار قبل ازیں رواں ماہ یہ اطلاع دے چکے ہیں کہ زابل صوبے کے ضلع شمل زئی میں ہونے والی ایک فضائی کارروائی کے دوران طالبان کا ایک بڑا تربیتی مرکز تباہ اور 18خود کش بمبار اور انہیں تربیت دینے والے 8 پاکستانی شدت پسند بھی مبینہ طور پر ہلاک ہو گئے۔