ایسے میں جب افغانستان کے مغربی صوبہٴ فرح کے دارالحکومت، فرح شہر سے گھمسان کی لڑائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، افغان افواج نے کہا ہے کہ طالبان کی پیش قدمی روک دی گئی ہے۔
افغان قومی فوج کی ’سیکنڈ برگیڈ‘ کے ترجمان، نورالخالقی کے مطابق، منگل کی علی الصبح اُس وقت شدید لڑائی چِھڑ گئی جب شمال کی جانب سے طالبان عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی اور صوبے کے مرکزی علاقے میں تین کلومیٹر اندر گھس آئے۔
فوج کے اہل کاروں نے بتایا ہے کہ لڑائی زیادہ تر شہر کے شمالی اور مغربی علاقوں میں ہوئی۔
افغان وزارت دفاع اور داخلہ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی سلامتی افواج نے فرح شہر کے شمال میں طالبان کی پیش قدمی روک دی ہے۔ منگل کی دوپہر ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ شہر سے چند ہی کلومیٹر دور فوج نے طالبان سے لڑائی جاری رکھی ہے۔
طالبان راہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی کے دوران اُن کے عسکریت پسندوں نے کئی ایک سرکاری دفاتر پر قبضہ کر لیا، جن میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی (این ڈی ایس) کا مقامی دفتر شامل ہے، جس دعوے کی وزارت داخلہ کے ترجمان، نجیب دانش نے تردید کی ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ افغان فوج کو بیرونی افواج کی کمک میسر آچکی ہے۔
منگل کو ہونے والی اخباری کانفرنس میں حکومت افغانستان کے حکام نے کہا ہے کہ دو افغان سکیورٹی اہل کار ہلاک جب کہ چار زخمی ہوئے، جب کہ 10طالبان ہلاک ہوئے اور اتنی ہی تعداد میں زخمی ہوئے۔
دریں اثنا، عینی شاہدین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اب بھی پچھلی گلیوں میں لڑائی جاری ہے، جب کہ طالبان شہر کے اندر موجود ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ بہت جلد طالبان فوجیں شہر کے قیدخانے پر قابض ہوجائیں گی۔