اسلام آباد میں تعینات افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت بہتر کردار ادا کر سکتا ہے۔
عمر زخیلوال کا یہ بیان پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر چمن کے مقام پر حال ہی میں دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والے فائرنگ کے تبادلے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔
چمن میں جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں پائے جانے والے تناؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سفیر عمر زخیلوال نے اسلام آباد میں افغانستان میں امن و استحکام سے متعلقہ ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ" پاکستان افغانستان میں امن عمل کے لیے اہم سہولت کار کا کردار ادا کر سکتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان اور بھارت اپنے اختلافات کے باوجود افغانستان میں امن کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔"
عمر زخیلوال نے کہا کہ چین بھی اس خطے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ اس کے پاکستان اور اٖفغانستان کے ساتھ نہایت قریبی تعلقات ہیں۔
تاہم افغان سفیر نے کہا کہ امریکہ افغانستان کا ایک سب سے بڑا اتحادی ہے جو اس امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سب سے بڑا شراکت دار ہے۔
پاکستان کی ایک اعلیٰ سفارت کار نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور اس کے عوام افغانستان کو پرامن اور خوشحال ملک کے طور پر پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں
پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ "ہم نے ہمیشہ سے کہا ہے کہ ہمارا مفاد پرامن افغانستان میں ہے جو کہ ایک حقیقت ہے، ایک پرامن افغانستان ایک پرامن پاکستان کے لیے ضروری ہے ہم امید کرتے ہیں ہم ناصرف افغانستان کے لوگوں کے لیے بلکہ خطے کے امن کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔"
واضح رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب گزشتہ ہفتے چمن میں پاک افغان سرحد پر دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کا مہلک تبادلہ ہوا جس کی وجہ سے پہلے سے تناؤ کا شکار تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
اگرچہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوارن پاکستان کے کئی اعلیٰ سطحی سرکاری وفود افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں تاہم اسلام آباد اور کابل کے تعلقات بدستور کشیدہ ہیں اور بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو اپنے باہمی تعلقات کی بہتری کے لیے پائیدار سفارتی و سیاسی رابطوں کے ساتھ عوامی رابطوں کو بھی موثر بنانا ہوگا۔