لیبیا کی سیکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ انہوں نے مانچسٹر کے خودکش حملہ آور سلمان عبیدی کے بھائی اور والد کو گرفتار کر لیا ہے۔
لیبیا کی انسداد دہشت گردی فورس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہاشم عبیدی حالیہ عرصے میں اپنے بھائی کے ساتھ رابطے میں تھا اور حملے سے متعلق اس کے منصوبوں سے آگاہ تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس یہ شواہد موجود ہیں کہ وہ اور اس کے بھائی کے داعش کے ساتھ رابطے تھے۔ اور ہم ڈیڑھ مہینے سے زیادہ عرصے سے اس پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
سلمان عبیدی نے خود کو مانچسٹر ایرینا میں دھماکے سے اڑا لیا تھا جس سے 22 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
عبیدی کے والد نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ اس واقعہ سے پانچ دن پہلے تک ان کا بیٹا نارمل تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کے خیالات انتہاپسندانہ نہیں تھے۔
سلمان عبیدی کے والد طرابلس میں رہتے ہیں۔ انہوں نے روئیٹرز کو بتایا کہ پچھلے ہفتے جب وہ لیبیا سے واپس گیا تو اس نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ مانچسٹر جا رہا ہے۔
عبیدی کے بڑے بھائی نے روئیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔
مانچسٹر میں پولیس کے اعلیٰ عہدے دار آئن ہوپکنز نے بدھ کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ بالکل واضح ہے کہ یہ ایک نیٹ ورک تھا اور ہم اس کے بارے میں تفتیش کررہے ہیں۔
فرانس کے وزیر داخلہ گیرالڈ کولومب نے بدھ کے روز کہا کہ برطانیہ اور فرانس کے انٹیلی جنیس اداروں کے پاس یہ معلومات تھیں کہ عبیدی نے ممکنہ طور پر شام کا دورہ کیا تھا۔
انہوں نے بی ایف ایم ٹیلی وژن پر اپنے انٹرویو میں کہا کہ عبیدی برطانیہ میں پیدا ہو اور پھر لیبیا کا ایک چکر لگانے اور ممکنہ طور پر شام جانے کے بعد وہ اچانک انتہا پسند بن گیا اور اس نے خودکش حملہ کر دیا۔ یہ چیز داعش کے ساتھ اس کے رابطوں کی تصدیق کرتی ہے۔
مانچسٹر میں پولیس چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے اور کئی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی اداروں کو دھماکہ خیز مواد ملا ہے جنہیں مزید دھماکوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔
برطانوی پولیس مانچسٹر دھماکے کے سلسلے میں ایک خاتون سمیت 7 افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔ پیر کے واقعہ کے بعد سے برطانیہ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ اور پولیس کے ساتھ فوجی بھی تعینات کیے گئے ہیں۔