امریکی انتخابات 2020 کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق جو بائیڈن صدر ٹرمپ کے مقابلے میں فیصلہ کن برتری حاصل کر چکے ہیں اور وہ ممکنہ طور پر امریکہ کے 46 ویں صدر بننے جا رہے ہیں۔
نئے صدر کی حلف برداری کے لیے 20 جنوری کی تاریخ مقرر ہے۔ نومبر سے جنوری کے دوسرے عشرے کے اختتام تک کے عرصے میں کیا ہوگا اور نو منتخب صدر اس عرصے میں کیا کرتے ہیں؟
امریکہ میں نومبر کے پہلے منگل کو ہونے والے انتخابات سے 20 جنوری کو حلف برداری تک کے وقت کو عبوری دور کہا جاتا ہے۔ اس دور میں اختیارات نو منتخب صدر کو منتقل کرنے کے علاوہ انتخابی عمل کے دیگر مراحل بھی مکمل ہوتے ہیں۔
امریکی قانون میں اس عرصے کے دوران ہونے والے انتقالِ اقتدار کی تیاریوں کا طریقۂ کار وضع کیا گیا ہے جو عام تاثر کے برعکس وائٹ ہاؤس کی چابی کامیاب اُمیدوار کے حوالے کرنے سے کہیں زیادہ پیچیدہ عمل ہے۔
آئیے اس عرصے کے دوران ہونے والے عمل کا مرحلہ وار جائزہ لیتے ہیں۔
الیکشن ڈے
رواں سال تین نومبر کو امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز نے مختلف الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ اس سے قبل لاکھوں افراد ڈاک یا قبل از انتخابات ووٹ ڈالنے کا حق استعمال کر چکے تھے۔
نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز تک ہر ریاست انتخابی عمل مکمل ہونے کی تصدیق کر دیتی ہے۔ تاہم گنتی کے تنازع یا قانونی چارہ جوئی کے باعث تاخیر کی ذمہ داری ریاستوں پر نہیں ہوتی۔
آٹھ دسمبر
امریکی انتخابات کے بعد ریاستیں آٹھ دسمبر تک 'الیکٹرز' کی حتمی فہرست کانگریس کو ارسال کرنے کی پابند ہیں۔ یہ نتائج الیکٹرز کے جمع ہونے سے چھ روز قبل بھجوائے جاتے ہیں اور رواں سال یہ تاریخ آٹھ دسمبر ہے۔
اس تاریخ کو 'سیف ہاربر' سمجھا جاتا ہے کیوں کانگریس اس روز بھیجی گئی الیکٹرز کی فہرست کو حتمی تصور کرتی ہے اور ان پر اعتراض کا امکان کم ہوتا ہے۔
14 دسمبر
یہ وہ تاریخ ہے جب الیکٹرز اپنی اپنی ریاستوں میں جمع ہو کر صدر یا نائب صدر کو ووٹ ڈالتے ہیں۔ اس روز غیر حاضر رہنے والے الیکٹرز کا ووٹ صدارتی اُمیدوار کو نہیں ملتا۔
23 دسمبر
امریکہ میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں صرف صدر اور نائب صدر کا انتخاب ہی نہیں ہوتا بلکہ ووٹرز امریکی کانگریس کے اراکین کا بھی انتخاب کرتے ہیں۔
اس تاریخ تک تمام ریاستیں تصدیق شدہ انتخابی نتائج کانگریس کے سپرد کرنے کی پابند ہیں۔
تین جنوری
تین جنوری کو کانگریس کے نو منتخب اراکین اپنی رُکنیت کا حلف اُٹھاتے ہیں۔ صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ دونوں سیاسی جماعتوں کو یہ بھی توقع ہوتی ہے کہ وہ کانگریس کے دونوں ایوانوں یعنی ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں بھی زیادہ نشستیں حاصل کر سکیں۔
چھ جنوری
چھ جنوری کو کانگریس میں باضابطہ طور پر الیکٹورل ووٹس کی گنتی ہوتی ہے جس کے بعد باضابطہ طور پر کامیاب اُمیدوار کا اعلان کیا جاتا ہے۔
لیکن اگر کوئی بھی صدارتی اُمیدوار مطلوبہ 270 ووٹ حاصل نہ کر سکے تو ایوانِ نمائندگان میں ووٹنگ کے ذریعے صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ یہ طریقۂ کار امریکی قانون کی 12 ویں ترمیم میں درج ہے۔
اس صورت میں نائب صدر کا انتخاب امریکی سینیٹ میں ووٹنگ کے ذریعے عمل میں آتا ہے۔
بیس جنوری
امریکی قانون کے مطابق اس روز دوپہر تک نئے امریکی صدر کی مدتِ صدارت کا باضابطہ آغاز ہو جاتا ہے اور نیا صدر حلف اُٹھاتا ہے۔
لیکن اگر کانگریس اس تاریخ تک انتخابی نتائج کی منظوری نہیں دیتی تو وفاقی قانون کے تحت قائم مقام صدر کے تقرر کی گنجائش موجود ہے۔ اگر کانگریس صدر اور نائب صدر کے انتخاب کی منظوری نہ دے تو ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کو قائم مقام صدر کا حلف اُٹھانا ہوتا ہے۔