میڈیا ادارے کیسے انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہیں
امریکہ میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں اور میڈیا لگ بھگ سات ہزار انتخابی مقابلوں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے کیلئے بھرپور تیاریاں کر رہا ہے۔ یہ انتخابی مقابلے صدر، ایوان نمائندگان، سنیٹ، ریاستوں میں عہدوں اور مقامی قانون سازوں کیلئے ہو رہے ہیں۔
امریکہ میں میڈیا رئیل ٹائم میں یعنی جیسے ہی ووٹ ڈالا جاتا ہے، اس کی گنتی کے عمل کا مشاہدہ کرتا ہے اور انتخاب کے مختلف پہلوؤں کی بنیاد پر اس بات کا تعین کرتا ہے کہ وہ کب تک نتائج کا اعلان کر سکیں گے۔ ان پہلووں میں ڈالے گئے کل ووٹوں کی گنتی، ووٹ ڈالے جانے کے بعد ووٹروں کی رائے معلوم کرنا اور ہر حلقے میں ایسے ووٹوں کا تخمینہ شامل ہے جن کی گنتی ابھی نہیں کی جا سکی ہے۔
میڈیا کی طرف سے انتخاب کی کوریج اور اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ کوئی غلطی نہ ہونے پائے، یہ طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔
امریکی انتخابات میں فاتح کا اعلان کون کرتا ہے؟
ریاست کا انتخابی عملہ ووٹوں کی گنتی کی تصدیق کرتا ہے۔ تاہم ریاستی انتخابی عملے کی طرف سے اس تصدیق سے بہت پہلے ہی میڈیا ڈیٹا کے مختلف ذرائع اور ٹولز کو استعمال کرتے ہوئے فاتح امیدواروں کی پروجیکشنز دے دیتا ہے یعنی بتا دیتا ہے کہ کون غیر مصدقہ طور پر جیت رہا ہے۔ اس بارے میں میڈیا 1848سے یہی طریقہ کار استعمال کرتا آیا ہے اور اس حوالے سے زبردست ریکارڈ رکھتا ہے لیکن اس ریکارڈ کو مکمل طور پر نقائص سے پاک نہیں کہا جا سکتا۔
پولنگ کے بعد خبر رساں ادارے ووٹوں کی کیسے گنتی کرتے ہیں؟
اس سلسلے میں ایک غیر منافع بخش میڈیا ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس یعنی اے پی ہر کاؤنٹی میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کرتا ہے۔ اے پی اس کام کیلئے ملک بھر میں موجود 4,000 نمائندوں سے مدد لیتا ہے اور اس کیلئے یہ نمائندے ہر کاؤنٹی کے کلرک اور دیگر اہلکاروں سے ڈالے گئے ووٹوں کی تصدیق کرتے ہیں۔ اے پی ریاست کی حکومتوں کی ویب سائٹ سے بھی معلومات جمع کرتا ہے جہاں ڈالے گئے ووٹوں کی معلومات لمحہ بہ لمحہ شائع کی جاتی ہیں۔ پھر یہ رپورٹر حاصل شدہ معلومات اے پی کے ووٹوں کی گنتی کے شعبے کو بھیجتے ہیں جہاں موجود تجزیہ کار یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کس حلقے سے متعلق ان کے پاس اتنی معلومات پہنچ گئی ہیں کہ وہ حتمی انتخابی نتائج کے بارے میں وثوق سے اعلان کر سکیں۔
گنتی کون کرتا ہے؟
مقامی انتخابی کارکن ہر پولنگ سٹیشن پر گنتی کرتے ہیں۔ پھر جب گنتی ہو جاتی ہے تو نتائج کو کاؤنٹی اور ریاستی عہدیداروں تک پہنچا دیا جاتا ہے، جسکے بعد وہ میڈیا ور عوام کیلئے ظاہر کر دیے جاتے ہیں۔ کیسے اور کب ووٹوں کی گنتی ہو گی، اس کا فیصلہ مقامی اور ریاست کے قوانین کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی گنتی کے بارے میں ریاست پینسلوانیا اور وسکانسن کا قانون ہے کہ انتخابی دن سے پہلے ان کی گنتی نہیں ہو گی۔
رپورٹر مقامی طور پر مرتب نتائج کا کیا کرتے ہیں؟
اے پی کے رپورٹر ملک بھر سے فون کے ذریعے اکٹھی کی گئی معلومات کو اپنے دفاتر میں بنائے گئے خصوصی الیکشن سینٹروں کو بھیجتے ہیں، جہان سے وہ الیکٹرونک سسٹم میں داخل کر دیے جاتے ہیں۔ تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے اب ہر کام ورچوئل ہو گا۔ جو بھی گنتی وصول ہوتی ہے اس کی جانچ پڑتال کیلئے مختلف کمپیوٹر پروگرام ہیں، جو یہ کام کرتے ہیں، اور اگر کہیں کوئی بے ضابطگی پائی جائے تو فوری طور پرالرٹ جاری کرتے ہیں۔
فاتح کا فیصلہ کرتا ہے؟
خبر رسان ادارے اے پی میں یہ معلومات ڈسیئن ڈیسک کی ٹیم کو بھیج دی جاتی ہیں اور پھر وہ ہر پہلو سے اس کی جانچ پڑتال کے بعد فاتح کا اعلان کرتی ہے۔
اے بی سی، سی بی ایس، سی این این اور این بی سی جیسے بڑے ٹیلی ویژن نیٹ ورک بھی قومی انتخابی پول سے معلومات حاصل کرتے ہیں اور انتخاب میں فاتح امیدواروں کا اندازہ لگانے کیلئے خصوصی طور پر تشکیل کردہ انتخابی ڈیسک سے مدد لیتے ہیں۔ یوں اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ مختلف میڈیا ادارے موجود اطلاعات، ڈیٹا اور ماڈلز کی بنیاد پر مختلف اوقات میں انتخابی نتائج کا کریں۔
میڈیا کے اعلان کردہ نتائج کس حد تک درست ہوتے ہیں ؟
امریکہ میں میڈیا کی طرف سے انتخابات کی کوریج کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی طرف سے اعلان کردہ نتائج لگ بھگ سو فیصدر درست ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم میڈیا اداروں کو سن 2000 کے انتخابات میں خفت اٹھانی پڑی جب انہوں نے انتخابات کی شب آٹھ بجے ال گور کو فاتح قرار دے دیا، اور پھر رات دیر گئے دو بجے جارج بش کو فاتح قرار دے دیا، اور پھر اعلان کردہ دونوں نتائج واپس لے لئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس پچھلے 120 برسوں سے ووٹوں کی گنتی کر رہا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ سال 2016 کے انتخابات میں تمام عہدوں کے لیے مقابلوں پر اس کی طرف سے جن نئائج کا اعلان کیا گیا وہ سو فیصد ٹھیک ثابت ہوئے جب کہ صدر کے عہدے کے لیے درستگی کی شرح ادارے کے بقول 99.8 فیصد رہی۔ اے پی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بدھ نو نمبر کی رات دو بجکر 29 منٹ پر فاتح قرار دے دیا تھا۔