رسائی کے لنکس

مظفر گڑھ: توہین رسالت کے مقدمے میں ایک استاد کو جیل بھیج دیا گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

زہرہ یوسف نے بتایا کہ گزشتہ سال سندھ کے مینٹل ہیلتھ ایکٹ میں ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت توہین مذہب کے ہر ملزم کا نفسیاتی معائنہ کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع مظفر گڑھ میں سرکاری سکول کے ایک استاد کو مقامی عدالت نے توہین رسالت کے مقدمے میں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

گزشتہ ماہ ضلع مظفر گڑھ کے علاقے گرمانی میں گورنمنٹ ہائی سکول میں عربی کے ایک استاد کے خلاف چھٹی جماعت کے طالب علم دو بھائیوں کے والد کی درخواست پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی خبروں کے مطابق مقدمے کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ استاد نے پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

تاہم ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ توہین رسالت کا مقدمہ ذاتی عناد کی بنا پر درج کرایا گیا کیونکہ استاد نے درخواست گزار کے بیٹوں کو کلاس میں سزا دی تھی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مظفر گڑھ کے ضلعی پولیس افسر اویس احمد نے کہا کہ پولیس کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ استاد کے خلاف لگائے گئے الزامات درست تھے اور سکول کے دیگر اساتذہ نے بھی ان کی تصدیق کی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ملزم کو نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔

’’بات سامنے یہ آئی ہے کہ تھوڑا سا وہ نفسیاتی مریض بھی ہے اور جن دو باتوں کا الزام اس پر لگایا گیا ہے وہ اس نے کہی ہیں۔ مگر پھر بھی تفتیش چل رہی ہے۔ بورڈ بیٹھے گا پھر اس کے بارے میں کوئی رائے دیں گے۔‘‘

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئر پرسن زہرہ یوسف نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں بہت سے ایسے واقعات ہو چکے ہیں جب ذہنی مریضوں کو توہین مذہب کے الزام میں مشتعل افراد نے نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کسی بھی جرم میں ملزم کی ذہنی کیفیت کا جائزہ لینا لازمی ہے۔

زہرہ یوسف نے بتایا کہ گزشتہ سال سندھ کے مینٹل ہیلتھ ایکٹ میں ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت توہین مذہب کے ہر ملزم کا نفسیاتی معائنہ کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

’’لوگوں کو پتا ہے کہ اس جرم کی سزا کیا ہے اور سوسائٹی میں بھی اس سے کیا ہو سکتا ہے۔ تو ممکن یہ ہے کہ ذہنی طور پہ وہ شخص نارمل نہیں ہے۔ تو بالکل اسے مدنظر رکھنا چاہیئے۔‘‘

منگل کو مظفر گڑھ میں ہی ایک ضلعی عدالت نے ایک شخص کو موبائل فون سے توہین مذہب پر مبنی پیغامات بھیجنے پر سزائے موت سنائی تھی۔

پاکستان میں توہین مذہب ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور کئی افراد پر توہین مذہب کے قوانین کے تحت جھوٹے مقدمات درج کروانے کے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG