یکم اکتوبر کو مالی سال شروع ہونے کے وقت وفاقی حکومت کی ممکنہ بندش یا شٹ ڈاؤن، امریکہ کے داراحکومت واشنگٹن میں یہ سالانہ رسم یا سالانہ آزمائش بن گئی ہے۔
ستمبر کے شروع ہوتے ہی وفاقی ملازمین اس بات سے پریشان ہیں کہ اگر حکومت بند ہو جائے تو وہ تنخواہ کے بغیر کیسے گزارا کریں گے۔ وفاقی اداروں کو ہنگامی منصوبے بنانے کی ضرورت ہے کہ کون سے ملازمین ضروری ہیں اور اس دوران کن ملازمین کے بغیر کام کیا جا سکتا ہے۔ جو کمپنیاں وفاقی حکومت پر انحصار کرتی ہیں ان کے کاروبار میں بھی خلل کا امکان ہے جبکہ سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ بہت سے مقامات جو وہ دیکھنے آئیں گے وہ بند ہوں گے۔
’یک صنعتی‘ شہر کہلانے والے واشنگٹن کا کاروبار وفاقی حکومت کے گرد گھومتا ہے۔ یہاں حکومت بند ہونا بہت بڑا واقعہ ہے۔ مگر اس سال حکومت بند ہونے سے بچنے کا امکان کم ہے۔
کانگریس کے پاس ستمبر کے آخر تک بجٹ پر اتفاق کرنے کا وقت ہے۔ اگر کانگریس اس میں ناکام ہو جائے تو وفاقی حکومت کو بندش کا سامنا ہوگا۔
بہت سے مسائل بجٹ پر مذاکرات کی راہ میں حائل ہو سکتے ہیں مگر سب سے اہم نقطہ عورتوں کی صحت سے متعلق ادارہ ’’پلینڈ پیرنٹ ہڈ‘‘ ہے۔ اسقاط حمل کی مخالف ریپبلکن پارٹی اس ادارے کا بجٹ بند کرنا چاہتی ہے۔
صدر اوباما نے امید ظاہر کی ہے کہ کانگریس ناصرف حکومت کے کاروبار کو جاری رہنے دے گی بلکہ اس سے ایک قدم آگے بڑھے گی اور اقتصادی بہتری کے اقدامات کرے گی۔
اگر حکومت بند ہو جائے تو یہ تین سال میں دوسری مرتبہ ایسا ہو گا۔ 2013 میں ایوان نمائندگان کے ریپبلکن ارکان نے صدر اوباما کے صحت کے اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے تمام وفاقی حکومت کو بند کر دیا تھا جس کے بعد 16 دن تک وفاقی دفاتر بند رہے۔
جن وفاقی ملازمین کو عارضی رخصت پر بھیج دیا گیا تھا ان کی تنخواہوں کی مد میں حکومت کو مجموعی طور پر 66 لاکھ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ اس دوران حفاظتی معائنوں، صحت عامہ کی نگرانی اور ٹیکسوں کی واپسی کی خدمات روک دی گئی تھیں۔