وینزویلا میں سیاسی و اقتصادی بحران اس وقت شدید تر ہو گیا جب ہفتے کو صدر نکولس مادورو نے بند فیکٹریوں کو سرکاری تحویل میں لینے اور ان کے مالکان کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ " ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں"۔
صدر مادورو نے ایک ایسے وقت میں دارالحکومت کاراکاس میں اپنے حامیوں کی ریلی سے خطاب کیا جب ملک کو خوراک کی کمی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور فسادات کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ خطاب ان کی طرف سے ہنگامی حالت کے نفاذ میں توسیع کا اعلان کرنے کے ایک دن کے بعد کیا جس میں انہوں نے امریکہ پر ان کے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
صدر مادورو نے کہا کہ وہ فیکٹری مالکان جنہوں نے اپنے کارخانوں میں کام بند کر دیا ہے یا تو وہ ملک چھوڑ جائیں یا انہیں گرفتار کر کے جیل میں بند کر دیا جائے گا۔
مادورو کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے فرمان میں فوجی مشقیں کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے تاکہ "بیرونی حملے" کا مقابلہ کیا جا سکے۔
مادورو کے سیاسی حریفوں کے احتجاج میں بھی تیزی آئی ہے اور انہوں نے صدر سے اس سال مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہفتے کو ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر آئے اور انہوں نے مادوروں کو ہٹانے کے لیے ریفرنڈم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مادورو بیرونی حکومتوں اور فیکٹری مالکان پر ان کے خلاف اقتصادی جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں جبکہ حزب مخالف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مادورو اور ان کے پیش رو ہیوگو شاویز نے ملک کی معیشت کو اس حال تک پہنچایا ہے۔