یوکرین کے صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج کے مطابق غیر مقبول اور سیاسی پس منظر نہ رکھنے والے کامیڈین ولادی میر زیلنسکی بھارتی اکثریت سے کامیاب ہو گئے ہیں۔ اُنہوں نے 73 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے موجودہ صدر پیٹرو پوروشینکو کو شکست دے دی ہے۔
یوکرین میں ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اتوار کے روز شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
ولادی میر زیلنسکی ایک ٹیلی ویژن سیریز میں صدر کا فرضی کردار بھی ادا کر چکے ہیں۔
رائے عامہ کے مطابق ولادی میر زیلنسکی کو موجودہ صدر پیٹرو پوروشینکو پر برتری حاصل تھی جن کی مہنگائی اور کرپشن پر قابو نہ پانے کے باعث مقبولیت میں کمی آئی ہے۔
صدر کے اُمیدواروں کا سب سے بڑا چیلنج روس کے ساتھ کشیدگی اور مغربی قوتوں سے اپنے تعلقات کو ازسر نو استوار کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ 2014ء میں روس کے ساتھ کشیدگی کے باعث یوکرین میں بڑے پیمانے پر ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
دونوں امیدواروں نے مغربی قوتوں کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کا عندیہ دیا تھا۔
زیلنسکی کے کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کے نعرے کو عوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔
42 ملین کی آبادی والا ملک یوکرین سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے کے 30 سال بعد بھی یورپ کا غریب ترین ملک شمار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ 30 سال سے جاری روایتی سیاست سے اب تنگ آ چکے ہیں۔
ماہرین کامیڈین ولادی میر زیلنسکی کی مقبولیت کی وجہ بین الاقوامی سطح پر آنے والی قیادت میں تبدیلیوں کا حصہ قرار دے رہے ہیں جس کے باعث امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر بنے جبکہ اٹلی میں فائیوسٹار تحریک جس کی بنیاد بھی ایک کامیڈین نے ڈالی تھی وہ بھی اسی عمل کا حصہ ہے۔
ماہرین کے مطابق کامیڈین ولادی میر نے عوام کو ووٹ کے ذریعے اپنے غصے کا اظہار کرنے کا موقع دیا ہے۔
سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب روایتی سیاست دانوں کی بجائے عوام نے ایک کامیڈین کو صدر منتخب کیا ہے۔