رسائی کے لنکس

شام میں امریکہ کی حمایت یافتہ فوج نے داعش جنگجوؤں کے 44 بچے روس کے حوالے کر دیے


روس سے تعلق رکھنے والے داعش جنگجووں کے بچوں کی حوالگی کی تقریب کے دوران بس میں بیٹھا ایک بچہ۔ فوٹو اے ایف پی
روس سے تعلق رکھنے والے داعش جنگجووں کے بچوں کی حوالگی کی تقریب کے دوران بس میں بیٹھا ایک بچہ۔ فوٹو اے ایف پی

3 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کے حوالگی روس کے وفد کی مقامی حکام کے ساتھ قاماشلی میں ہونے والی ملاقات کے بعد عمل میں لائی گئی

شمال مشرقی شام میں حکام نے داعش سے وابستہ جنگجووں کے چوالیس بچوں کو روس کی حکومت کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ بات کرد عہدیداروں نے اتوار کو بتائی ہے۔

تین سے چودہ سال کی عمر کے بچوں کے حوالگی روس کے وفد کی مقامی حکام کے ساتھ قامشلی شہر میں ہونے والی ملاقات کے بعد عمل میں لائی گئی۔

شمال اور مشرقی شام میں خودمختار انتظامیہ (AANES) کے خارجہ تعلقات کے امور کے سربراہ عبدلکریم عمر نے بتایا ہے کہ روس کے حوالے کیے جانے والے بچے یتیم تھے اور اس کی تصدیق روس کی طرف سے کے گئے ڈین این اے ٹیسٹوں میں ہو چکی ہے۔

شمال اور مشرقی شام میں خودمختار انتظامیہ (AANES) سیرین ڈیموکریٹک فورسز سے وابستہ ایک گورننگ باڈی اورکرد قیادت والا ایک فوجی اتحاد ہے جو شام کے اندر دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں امریکہ کا ایک اہم اتحادی رہا ہے۔

عبدالکریم عمر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ روس کے حوالے کیے جانے والے بچوں کے والدین داعش سے وابستہ روسی جنگجو تھے جو اس دہشتگرد گروپ کے خلاف کارروائی میں مختلف اوقات میں مارے گئے۔

بچوں کے حقوق کے لیے روس کی پریزیڈینشل کمشنر اینا کوزنیتسووا نے کہا ہے کہ ان کا ملک شمال مشرقی شام کے اندر حراستی مراکز میں موجود روسی بچوں کو واپس لانے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار چوالیس بچوں کی روس واپسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے روسی شہری اس وقت سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی تحویل میں ہیں تاہم مقامی خبررساں ذرائع کے مطابق یہ تعدار اندازاً دو سو تک ہو سکتی ہے۔

مقامی حکام نے بتایا ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ روس، داعش کے روسی جنگجووں کے بچوں کو شام سے واپس اپنے ملک لے گیا ہو۔ کرد عہدیدار عبدالکریم عمر کے مطابق اس سے قبل ایک سو چالیس بچوں کو چار بار مختلف اوقات میں واپس روس بھجوایا گیا ہے۔

سیرین ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کی تحویل میں اس وقت بھی ساٹھ ہزار سے زیادہ افراد موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق داعش کے جنگجووں کے خاندانوں یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں سے ہے۔ ان افراد کو شمال مشرقی شام میں مختلف حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔ ایسے زیادہ تر افراد کو سال دو ہزار انیس میں امریکہ قیادت والی اس مہم کے بعد گرفتار کیا گیا جس میں مشرقی شام کے اندر داعش کی نام نہاد خلافت کو تباہ کر دیا گیا۔

خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ ایس ڈی ایف نے داعش کے دس ہزار سے زیادہ جنگجووں کو تحویل میں لے رکھا ہے ان میں کم از کم دو ہزار غیر ملکی شہری ہیں۔

سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے مختلف ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیرحراست اپنے شہریوں کو واپس لے اور خبردار کیا ہے کہ ان کے پاس داعش کے قیدیوں اور ان کے گھر والوں کو لامحدود وقت تک پاس رکھنے کے لیے درکار وسائل نہیں ہیں، بالخصوص ایسے حالات میں جب خطے میں کرونا وائرس بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اگرچہ زیادہ تر ملکوں نے اس مطالبے کا کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن امریکہ، فرانس، جرمنی، برطانیہ، فن لینڈ اور وسطی ایشیا کے بعض ممالک اپنے کچھ شہریوں کو واپس لے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG