رسائی کے لنکس

امریکی محکمہ خارجہ میں رمضان المبارک کی روایتی تقریب نہیں ہوگی


واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی عمارت۔ فائل فوٹو
واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی عمارت۔ فائل فوٹو

ایک سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرئٹ نے 18 سال پہلے رمضان المبارک کے حوالے سے ایک عوامی تقریب منعقد کرنے کی روایت شروع کی تھی۔ اس موقع پر عموماً وزیر خارجہ رمضان کی اہمیت پر ایک بیان جاری کرتے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے 20سال پرانی روایت کو توڑتے ہوئے اپنے محکمے کی جانب سےرمضان المبارک کے مہینے کے سلسلے میں تقریب منعقد کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

خبررساں ادارے روئیٹرز نے دو امریکی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہےکہ اس روایت پر دونوں سیاسی جماعتیں اپنی حکمرانی کے دور میں عمل کرتی رہی ہیں۔

سن 1999 سے ری پبلیکن اور دیموکریٹک وزیر خارجہ اپنے محکمے کی جانب سے رمضان المبارک کے دوران افطار ڈنز یا پھر ماہ صیام ختم ہونے کے بعد عید الفطر کے موقع پر ضیافت کا اہتمام کرتے رہے ہیں۔

ایک سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرئٹ نے 18 سال پہلے رمضان المبارک کے حوالے سے ایک عوامی تقریب منعقد کرنے کی روایت شروع کی تھی۔ اس موقع پر عموماً وزیر خارجہ رمضان کی اہمیت پر ایک بیان جاری کرتے تھے۔

محکمہ خارجہ کے دو عہدے داروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹلر سن نے وزارت خارجہ کے مذہبی اور عالمی امور سے متعلق شعبے کی جانب سے رمضان المبارک کی تقریبات کے سلسلے میں عید الفطر کی ضیافت کا انتظام کرنے کی درخواست مسترد کر دی ۔

عہدے داروں کا کہنا تھا کہ انہیں اس بارے میں عوامی سطح پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

روئیٹرز کے مطابق 6 اپریل کو ٹلرسن کو ایک خط بھیجا گیا تھا جس میں ان سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ عید الفطر کے موقع پر ایک ضیافت کی میزبانی کریں۔

انہوں نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سال رمضان المبارک کے حوالے سے محکمہ خارجہ میں کسی قسم کی تقریب منعقد کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ٹلر سن کے انکار سے متعلق سوال پر روئیٹرز کو بتایا کہ ہم اب بھی رمضان کے بعد جولائی میں عیدالفطر کی تقریب کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ہم رمضان المبارک کے سلسلے میں مختلف تقریبات کے انعقاد کے لیے اپنے سفیروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو ہر سال دنیا بھر میں ہمارے سفارتی مشنز میں ہوتی ہیں۔

مسلمان سرگرم کا رکن اور گروپس صدر ڈونلڈٹرمپ کی انتظامیہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ اسلام کی جانب ان کا رویہ غیر دوستانہ ہے۔ وہ اس سلسلے میں خاص طور پرکئی مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر عارضی پابندی کے ایکزیکٹو آرڈر کا حوالہ دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG