رسائی کے لنکس

تناؤ میں کمی کے لیے حکمت عملی وضع کرنے پر اتفاق


پاکستانی مشیر خارجہ نے چینی وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
پاکستانی مشیر خارجہ نے چینی وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پاکستان، افغانستان اور چین نے اسلام آباد اور کابل کے مابین مسائل کے حل اور تعاون کے فروغ کے لیے حکمت عملی وضع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اتوار کو اسلام آباد میں دورے پر آئے ہوئے چینی وزیرخارجہ وانگ یی کے ہمراہ مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب میں پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اپنے ملک کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان خود پاکستان کے مفاد میں ہے اور چین کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیاگیا کہ گزشتہ 15 سالوں کے تجربے کے تناظر میں یہ بات واضح ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن صرف سیاسی مذاکرات سے ہی ممکن ہے جو تمام افغانوں کی شمولیت اور ان ہی کی زیر قیادت ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے چین اور افغانستان کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ سطح کے مذاکراتی عمل کا انعقاد کیا جائے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مسائل کے حل کے ضمن میں طریقہ کار وضع کیا جائے تا کہ دونوں ملک بمشول دہشت گرد واقعات کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بروقت اور موثر رابطہ برقرار رکھ سکیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات گزشتہ ایک برس سے تناؤ کا شکار چلے آ رہے ہیں اور دونوں ہی اپنے اپنے ہاں ہونے والے دہشت گرد واقعات کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

بظاہر اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے ہفتہ کو کابل میں افغان قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں جس کے بعد وہ اسلام آباد پہنچے اور پاکستان میں عہدیداروں سے ملاقاتوں کے دوران خطے کی صورتحال سمیت مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔

ایک روز قبل چینی وزیر خارجہ کی افغان صدر اشرف غنی سے ہونے والی ملاقات کے بعد صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ وانگ کو یقین ہے کہ پاکستان افغان طالبان پر اثر رسوخ رکھتا ہے اور وہ پاکستان سے "انھیں (طالبان) خصوصاً حقانی گروپ کو قابو میں رکھنے کے لیے کہیں گے۔"

تاہم پاکستان میں چینی وزیرخارجہ کی ہونے والی ملاقاتوں میں اس بارے میں سرکاری طور پر کوئی ردعمل تو سامنے نہیں آیا لیکن مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

ادھر پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات میں پیش رفت ہو گی۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ چینی وزیرخارجہ سے ہونے والی ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کی راہ تلاش کرنے کے لیے چار فریقی گروپ کو فعال بنایا جائے گا۔

اس گروپ میں پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین شامل ہیں جس کے گزشتہ سال ہونے والے متعدد اجلاس اس ضمن میں ثمر بار نہیں ہو سکے تھے اور بظاہر یہ گروپ غیر فعال ہو گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG