رسائی کے لنکس

روس کو یوکرین کےخلاف جارحیت کی بھاری قیمت چکانا ہو گی: وزیر خارجہ بلنکن کا انتباہ


امریکی وزیر خارجہ بلنکن لاتویا میں نیٹو کے وزراء خارجہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔یکم دسمبر 2021
امریکی وزیر خارجہ بلنکن لاتویا میں نیٹو کے وزراء خارجہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔یکم دسمبر 2021

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے بدھ کے روز کہا کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ روس اپنے پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ماسکو کو متنبہ کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ روس کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے.

لاتویا کے دارالحکومت ریگا میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد انہوں نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات پر سخت تشویش ہے کہ روس یوکرین کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ وہ یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کے ساتھ اس کو داخلی طور سے غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

بلنکن نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں روس نے اپنی تیاریاں تیز کر دی ہیں اور اس نے یوکرین اور روس کی مشترکہ سرحدوں کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجی تعینات کر دیے ہیں۔

انہوں نے روس کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ٓاس سے قبل بدھ کو نیٹو کے وزرائے خارجہ نے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے امکانات کو سامنے رکھتے ہوئے یوکرین کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کیا۔ ادھر امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جمعرات کو الگ الگ یوکرین اور روس کے وزراء خارجہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ وزیر خارجہ بلنکن سٹاک ہوم، سویڈن میں یورپ کی سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم کے اجلاس کے موقع پر جمعرات کے روز یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کلیبا اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاف روف سے ملاقات کریں گے۔

بدھ کو یوکرین کے وزیر خارجہ کلیبا نے نیٹو پر زور دیا کہ روس کو روکنے کے لیے سہ جہتی حکمت عملی اختیار کریں ، جس میں اقتصادی پابندیوں کی تیاریوں سمیت یوکرین کے لیے فوجی امداد میں اضافہ شامل ہو۔ دوسری طرف بدھ کو یوکرین کے صدر ولودیمیرزیلنسکی نے پارلیمنٹ کے اراکین کو بتایا کہ یوکرین کے ڈوناباس علاقے میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے روسی حکومت سے براہ راست بات کرنے کی ضرورت ہے۔

حالیہ چند ہفتوں کے دوران یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی فوجوں کی تعداد اور نقل و حرکت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جسے یوکرین اور مغربی حکام تشویش کی نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ روس ایک بار پھر اپنے پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے۔ اسی حوالے نیٹو کے وزراء خارجہ نے کہا ہے کہ اگر روس نے ایسا کیا تو اسے اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

دوسری طرف روس کے صدر پوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر نیٹو نے یوکرین کے فوجی انفرا سٹرکچر کو حد سے زیادہ وسعت دی تو روسی فوج اس کا جواب دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یوکرین میں ایسے حملہ آور ہتھیار نصب کیے گئے، جو ماسکو سات سے دس منٹ میں پہنچ جائیں تو پھر لازمی طور پر ہمیں اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔ روسی صدر نے اس موقع پر روس کے حالیہ ہائیپرسانک میزائل کے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال کے اوائل میں یہ میزائل نصب کر دیے جائیں گے۔

صدر پوٹن نے غیر ملکی سفراء سے اسناد تقرری قبول کرنے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ روس سیکیورٹی کی طویل المعیاد اور قابل اعتبار ضمانت چاہتا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے بات کرتے ہوئے ہم ایسے مخصوص معاہدوں پر زور دیں گے، جن سے نیٹو کی مشرق کی طرف پیش رفت کو روکا جا سکے اور ایسے ہتھیار نصب نہ کیے جائیں، جن سے روس کی سلامتی خطرے میں پڑے۔

(اس خبر کا کچھ مواد اے پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے )

XS
SM
MD
LG