حکومت بلوچستان اور چینی حکام کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری اور چین کی معاونت و سرمایہ کاری کے دیگر منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے۔
اجلاس میں بلوچستان کے وفد کی قیادت وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور چینی وفد کی قیادت چینی سفیر مسٹر یاؤ جنگ نے کی۔
اجلاس میں گوادر میں 300 میگاواٹ پاور پلانٹ کی تنصيب، گوادر فری زون، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے، دودھر لیڈ اور زنک منصوبوں سمیت چینی کمپنیوں اور انجنیئرز کی سیکیورٹی سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔
پاور پلانٹ کی تنصيب کے منصوبے کو بلوچستان بالخصوص گوادر کی بجلی کی ضروريات پورا کرنے اور گوادر میں صنعتی سرگرمیوں کے لئے اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے آغاز سے متعلق مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ دونوں جانب کے حکام ان پر غور و خوص کے بعد حتمی شکل دیں گے۔
اجلاس میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ سی پیک کے منصوبوں کے اثرات بلوچستان کی معیشت اور سماجی شعبہ کی ترقی پر بھی مرتب ہونے چاہئیں، چینی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ گوادر فری زون کے پلانٹ سے گوادر کے عوام کو 80 پیسے فی گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں چین اور بلوچستان کے درمیان بینکاری کے شعبے میں تعاون کے فروغ سے بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اجلاس سے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے ہم بہتر ماحول اور اعتماد کی فضا میں آگے بڑھنا اور صوبے کے وسائل کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے خواہش مند ہیں۔
چینی سفیر مسٹر یاؤ جنگ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین بلوچستان کے سماجی شعبہ کی ترقی کے لئے بھرپور معاونت فراہم کرے گا۔ چینی سرمایہ کار اور بزنس مین بلوچستان میں زراعت، معدنيات، صنعت، توانائی اور دیگر شعبوں میں مقامی شراکت داروں کے ساتھ شراکت داری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کوئٹہ میں فزانزک لیب، گوادر میں سالڈ ویسٹ مینجمٹ اور بلوچستان بینک کے قیام میں معاونت کی فراہمی کا یقین دلایا۔