رسائی کے لنکس

سال 2012:وہ سیاستدان جو دنیا چھوڑگئے


سال سنہ2012کے آغاز میں پاکستان کے سینئر سیاستدان اور حروں کے روحانی پیشوا شاہ مردان شاہ پیر پگارا کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد 10جنوری کو انتقال کرگئے

سال 2012 ءکا آخری سورج غروب ہوچکا ہے۔ سنہ2012 میں پاکستان میں جہاں کئی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں وہیں اس سال پاکستانی سیاست کی اہم شخصیات اس دنیا سے کوچ کرگئیں۔ ان سیاستدانوں کی وفات سے پاکستانی سیاست کے کئی اہم باب ہمیشہ کیلئے بند ہوگئے۔

سال 2012ء میں دنیا چھوڑ جانےوالے سیاستدان درج ذیل ہیں:


پیر پگارا شاہ مردان شاہ:

سال سنہ2012کے آغاز میں پاکستان کے سینئر سیاستدان اور حروں کے روحانی پیشوا شاہ مردان شاہ پیر پگارا کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد 10جنوری کو انتقال کرگئے۔ پیر پگارا ایک روحانی پیشوا بھی تھے۔

ان کا شمار پاکستان کےبزرگ سیاستدانوں میں ہوتا ہے پاکستان کی سیاست میں ایک اہم کردار تھا، پیر پگارا اہم سیاسی جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ تھے۔ پیر صاحب پگارا لندن کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں دوران علاج ہی چل بسے۔


رکن قومی اسمبلی عظیم دولتانہ:

پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن عظیم دولتانہ ایک ٹریفک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے باعث جاں بحق ہوگئے تھے۔ عظیم دولتانہ مسلم لیگ نواز کی رہنما تہمینہ دولتانہ کے بھتیجے اور وفاقی و پارلیمانی سیکریڑی برائے اطلاعات و نشریات بھی رہ چکے ہیں۔

بشیر احمد قریشی:

سندھ کی قوم پرست جماعت کے رہنما اور جئے سندھ قومی محاذ کے چیئرمین بشیر خان قریشی حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث 7 اپریل کو انتقال کر گئے۔ بعدازاں، بشیر قریشی کی وجہ موت ایک معمہ بنی رہی سیاسی جماعت کے کارکنان شدید اشتعال میں مبتلا ہوگئے۔ ان کی جانب سے صوبہ سندھ کے اندرونی علاقوں میں کافی کشیدگی دیکھنے میں آئی۔

سندھ کی سیاست میں بشیر قریشی کا کردار اہمیت کا حامل تھا۔ بشیر قریشی جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء حکومت کے خلاف مزاحمتی تحریکوں میں پیش پیش رہےتھے۔ بشیر قریشی بزرگ سیاستدان جی ایم سید کے سیاسی نظریات کے پیروکار تھے۔


خاتون سیاستدان فوزیہ وہاب:

پاکستان پیپلزپارٹی کی اہم اور سینئر رہنما فوزیہ وہاب 17 جون کو کراچی میں دوران علالت انتقال کرگئی تھیں۔ فوزیہ وہاب پیپلز پارٹی جماعت کے شعبۂ اطلاعات کی مرکزی سیکرٹری اور امورِ خزانہ کی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہ تھیں۔ فوزیہ وہاب ایک بے باک اور بہادر سیاستدان تھیں۔

ان کے اسی انداز نے انھیں تمام سیاستدانوں میں اہم بنائے رکھا۔ ان
کا شمار پاکستان کی اہم خواتین سیاستدانوں میں ہوتا تھا۔ فوزیہ وہاب سیاسی میدان میں دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوچکی تھیں۔

شیرافگن نیازی:

پاکستان کے ایک اور اہم سینئر سیاستدان شیر افگن نیازی 17 اکتوبر کو دنیا چھوڑ گئےشیر افگن چند ماہ سے جگر کے کینسر میں مبتلا تھے۔

شیر افگن نیازی دو بار رکن قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔سیاسی جماعت پیپلزپارٹی اور پھر مسلم لیگ(ق) کے ساتھ سیاست کی باگ ڈور سنبھالی، بعد ازاں پرویز مشرف کے دور حکومت میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور بھی رہے۔پاکستان کی سیاست میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

سید اقبال حیدر:

اقبال حیدر پھیپھڑوں کی بیماری کے باعث 11 نومبر کو دنیا سے کوچ کرگئے۔اقبال حیدر نے پاکستانی سیاست میں نمایاں کردار ادا کیااور وفاقی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق،سینیٹر اور پھر انسانی حقوق کمیشن کے سابق چیئرمین بھی رہے ۔اقبال حیدرکا سیاسی سفر پہپلزپارٹی کے ساتھ رہا۔

انھوں نے ضیاالحق کے آمریتی دورمیں چلنے والی تحریک بحالی جمہوریت میں اہم کردار نبھایا۔بعدازاں، سنہ 2005 میں سیاسی سفر ختم کرکے انسانی حقوق کے کاموں میں مصروف ہوگئے۔سیاست اور انسانی حقوق دونوں شعبوں میں ان کا کردار نمایاں تھا۔


بشیر بلور:

پاکستان کی اہم سیاسی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے سینئررہنما بشیر بلور 22 دسمبر کو پشاور میں خودکش حملے کے دوران شہید ہوگئے۔ بشیر بلور طالبان دہشتگردوں کے خلاف اپنے بے باک بیانات کے باعث ایک سرگرم سیاستدان کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔

پشاو رمیں ہونےوالے دہشتگردی کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے تھے۔ان کی موت سے جہاں پاکستانی سیاست کا اہم رکن جدا ہوگیا، وہیں دہشتگردوں کی جانب سے ان پر حملے میں ہلاک کردینے پر پوری قوم دکھ میں مبتلا ہوگئی۔


پروفیسر غفور احمد:

پروفیسر غفور احمد پاکستان کی سیاست میں ایک اہم اور بزرگ سیاستدان کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔سینئر سیاستدان پروفیسر غفور احمد دوران علالت 26 دسمبر کو انتقال کرگئے۔ پروفیسر غفور احمد نے پاکستان کی اہم جماعت "جماعت اسلامی" میں سنہ 1950 سے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔1970 ءکے انتخابات میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بنے70 کی دہائی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈراور 2002 میں سینیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے انتقال کے بعد پاکستان کی سیاست ایک اہم سیاستدان سے محروم ہوگئی۔

پروفیسرغفور احمد نے سیاست کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں بھی ایک اہم کردار ادا کیا۔ کراچی کی متعدد یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں پروفیسر بھی رہے۔
XS
SM
MD
LG