رسائی کے لنکس

غزہ پر امریکی کنٹرول کی ٹرمپ کی تجویز: ملکی اور غیرملکی ردعمل


  • متحدہ عرب امارات اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں نے غزہ پر امریکہ کےکنٹرول اور فلسطینیوں کو مستقل طور پرکہیں اور آباد کرنے کی تجویز فوری طور پر مسترد کر دی۔
  • عالمی طور پر امریکی اتحادیوں اور مخالفین دونوں نے اس تجویز کی مذمت کی ہے۔
  • آسٹریلیا ، آئر لینڈ، چین ، نیوزی لینڈاور جرمنی نے، یورپی یونین اور کریملن کے ترجمانوں نےدو ریاستی حل کےلیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
  • ’’ غزہ سے ملک بدری کی ٹرمپ کی تجویز کو نہ تو خطہ اور نہ ہی ہم قبول کریں گے۔‘ ترک وزیر خارجہ
  • ’’ ہمیں دو ریاستی حل کے راستے پر اس تعمیر نو میں ان کا ساتھ دینا چاہئے ۔‘‘برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر
  • سینیٹ میں ا کثریتی لیڈر ، ر پبلکن جان تھون نے ایک غیر جانبدارانہ خیال پیش کرتے ہوئے کہا، ’’ ٹرمپ ایک زیادہ پر امن اور محفوظ مشرق وسطیٰ چاہتے ہیں اور وہا ں کے لیے کچھ تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں ۔‘‘

منگل کو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کاانتظام سنبھال لے گا اور ہم اس پر کام بھی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی ترقی چاہتے ہیں۔ بدھ کو بیرون ملک ا مریکی اتحادیوں اور مخالفین دونوں نےاس تجویز کو مسترد کر دیا۔

صدر ٹرمپ نے اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ وہ غزہ پر کنٹرول کے اپنے منصوبے پر کس طرح عمل کریں گے۔

ٹرمپ اور نیتن یاہو پریس کانفرنس کے دوران
ٹرمپ اور نیتن یاہو پریس کانفرنس کے دوران

وائٹ ہاؤس نے بدھ کو اس پریس کانفرنس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی علاقوں پر امریکی کنٹرول کی اپنی تجویز کے حصے کے طور پر غزہ میں امریکی فوجی تعینات کرنے کے عزم کا اظہار نہیں کیا ہے ۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولائن لیوٹ وائٹ
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولائن لیوٹ وائٹ

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولائن لیوٹ نے کہا "صدر کا خیال ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں امریکہ کو شامل ہونے کی ضرورت ہے۔۔۔ لیکن اس کا مطلب غزہ میں امریکی فوجی بھیجنا نہیں ہے۔ "

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا ہے کہ غزہ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور صدر ٹرمپ غزہ میں ملبہ ہٹانے کی پیشکش کر رہے ہیں۔ "صدر ٹرمپ نے کل جس بات کا اعلان کیا وہ ایک پیشکش ہے، امریکہ کی اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ذمہ دار بننے کی آمادگی"، مارکو روبیو نے کہا۔

بیرون ملک ردعمل:

بدھ کو بیرون ملک مریکی اتحادیوں اور مخالفین دونوں نےصدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر امریکہ کےانتظامی کنٹرول اور فلسطینی رہائشیوں کو مستقل طور پر کسی اور ملک میں آباد کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا اور اس کی مذمت کی۔

متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب، آسٹریلیا، آئر لینڈ، چین ، نیوزی لینڈاور جرمنی اسی طرح یورپی یونین اورکریملن کے ایک ترجمان، سب نےدو ریاستی حل کےلیے حمایت کا اعادہ کیا۔۔

مصر ، اردن اور مشرق وسطیٰ میں دوسرے امریکی اتحادی 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو غزہ سے کسی اور مقام پر از سرنو آباد کرنے کی تجویز کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ ٹرمپ کے تبصروں کے بعد مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیاجس میں فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے باہر منتقل کیے بغیر، تعمیر نو کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔

سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی الگ ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔سعودی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے۔بیان میں فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز‘ کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے مؤقف کی واضح اور غیر مبہم انداز میں تصدیق کی ہے جس کی کسی بھی صورت میں کوئی اور تشریح نہیں کی جا سکتی۔

2017میں صدر ٹرمپ سعودی عرب کے دورے میں موجودہ ولی عہد سلمان کے ساتھ، فوٹو اے پی
2017میں صدر ٹرمپ سعودی عرب کے دورے میں موجودہ ولی عہد سلمان کے ساتھ، فوٹو اے پی

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا لازمی حصہ ہونا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے۔

ترجمان نے کہا کہ " یورپی یونین دو ریاستی حل کے بارے میں مستحکم طور پر پرعزم ہے، جو ہمارے خیال میں اسرائیل اور فلسطینیوں دونوں کے لیے طویل مدتی امن کا واحد راستہ ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ مستقبل کی کسی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البنیز نے کہا، ’’ آسٹریلیا کا موقف وہی ہے جو آج صبح تھا ، جوگزشتہ سال تھا ، جو دس سال قبل تھا۔‘‘

آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے کہا، ’’ گزشتہ رات کے تبصرے ، بلا شبہ بہت تشویش نا ک تھے ، میں ہمیشہ ، جب بھی امریکی انتظامیہ کی بات آتی ہے تو کوئی فیصلہ اس بنیاد پر کرتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں، نہ کہ وہ کیا کہتےہیں۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے ان ہزاروں فلسطینیوں کی تصاویر کا حوالہ دیا جوملبے سے گزر کر اپنے گھروں میں سے جو کچھ بچا ہے، وہاں واپس جا رہے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر فائل فوٹو
برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر فائل فوٹو

اسٹارمرنے کہاکہ،’’ انہیں گھر واپسی کی اجازت دی جانی چاہیے، انہیں تعمیر نو کی اجازت دی جانی چاہیےاور ہمیں دو ریاستی حل کے راستے پر اس تعمیر نو میں ان کا ساتھ دینا چاہئے ۔‘‘

ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کو بتایا کہ’’ غزہ سے ملک بدریوں کی ٹرمپ کی تجویز کو نہ تو خطہ اور نہ ہی ہم قبول کریں گے۔‘‘

فیدان نے کہا کہ ، ’’ میری رائے میں ، اس کے بارے میں سوچنا بھی ، غلط اور مضحکہ خیز ہے۔‘‘

ترک وزیر خارجہ حقان فیدان
ترک وزیر خارجہ حقان فیدان

فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ "فلسطینی عوام اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کا تحفظ کرے،" اور کہا کہ ٹرمپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ "بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی" ہوگی۔

فلسطینی پناہ گزین گروپ

بیروت میں مار الیاس پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی پناہ گزین گروپوں کے نمائندوں نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہر صورت ناکام ہو گی ۔

لبنان تقریباً 200,000 پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا ہے، جن میں سے بہت سے 1948 کے بعد قائم کیے گئے کیمپوں میں رہتے ہیں، جب ان کے والدین یا دادا دادی کو اس سرزمین کو چھوڑنا پڑا جو اسرائیل بن گئی۔

بائیں بازو کے سیاسی دھڑے ڈیموکریٹک فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے رکن فتحی کلاب نے کہا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہو گا۔

انہوں نے کہا ،’’ انسانی ہمدردی کی آڑ میں رہائشیوں کی نقل مکانی کو ایک جنگی جرائم سمجھاجاتا ہے جو قانون کےمطابق قابل سزا ہے ، جیساکہ متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے تسلیم کیا ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا، اس سے انسانی ہمدردی سے متعلق ان حالات کا استحصال ہوتا ہے جن سے غزہ کے لوگ بہت سے واقعات میں دوچار ہیں۔‘‘

حماس نے جسے امریکہ اور متعدد مغربی ملکوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہےاورجس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں جنگ شروع ہوئی تھی، کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجویز خطے میں افرا تفری اور کشیدگی پیدا کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

امریکی سیا ست دانوں کا ردعمل

امریکہ میں حزب اختلاف کے سیاستدانوں نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ ڈیمو کریٹک سینیٹر کرس کونز نے ان بیانات کو جارحانہ ،اور خطرناک قرار دیا۔

ڈیمو کریٹ سینیٹر کرس کونز فائل فوٹو
ڈیمو کریٹ سینیٹر کرس کونز فائل فوٹو

کونزنے بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے کو ختم کرنے کے فیصلے کے حوالے سےسوال کرتے ہوئے کہا ،’’ ہم کیوں دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کے عشروں سے اچھی طرح سے چلنے والے پروگراموں کو ترک کریں گے ، اور اب انسانی ہمدردی کے ایک سب سے بڑے چیلنج کا آغاز کریں گے ؟‘‘

ایوان کے اسپیکر ، ایوان نمائندگان کی ری پبلکن اکثریت کے لیڈر ،مائیک جانسن نے غزہ پر قبضے کی ٹرمپ کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ’’ بالکل ، ہم اس کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔‘‘

ایوان نمائندگان کی ری پبلکن اکثریت کے لیڈراسپیکر ،مائیک جانسن فائل فوٹو
ایوان نمائندگان کی ری پبلکن اکثریت کے لیڈراسپیکر ،مائیک جانسن فائل فوٹو

سینیٹ میں ا کثریتی لیڈر ، ر پبلکن جان تھون نے ایک غیر جانبدارانہ خیال پیش کرتے ہوئے کہا، ’’ ٹرمپ ایک زیادہ پر امن اور محفوظ مشرق وسطیٰ چاہتے ہیں اور وہا ں کے لیے کچھ تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں ۔‘‘

اسرائیل پر اپنے حملے میں حماس نے، اسرائیلی اعدادو شمار کے مطابق 1200 لوگوں کو ہلاک کیا ، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے اور 250 کو یرغمال بنایا تھا۔

جوابی طور پر اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ میں ، غزہ میں حماس کے زیر انتظام صحت کے عہدے داروں کے مطابق 47ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سےنصف سےزیادہ عورتیں اور بچے تھے۔ صحت کے حکام یہ نہیں بتاتے کہ ہلاک ہونےوالوں میں سے کتنے جنگجو تھے۔

اس جنگ نے غزہ کے متعدد شہروں کے بڑے حصو ں کو کھنڈر بنا دیا ہے۔

اس رپورٹ کےلئے کچھ معلومات اے پی اور اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG