رسائی کے لنکس

امریکہ میں انتخابی مہم کا آخری ہفتہ؛ ٹرمپ اور ہیرس کا سخت جملوں کا تبادلہ


  • ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس نے واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب تقریب جب کہ ٹرمپ نے ریاست پنسلوینیا میں ریلی سے خطاب کیا۔
  • ہیرس نے اسی مقام پر خطاب کیا جہاں جنوری 2021 میں ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا۔
  • انتخابی جائزوں کے مطابق ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان بعض اہم ریاستوں میں سخت مقابلہ ہے۔
  • ٹرمپ نے ریاست پینسلوینیا کے شہر ایلن ٹاؤن میں انتخابی ریلی میں شرکت کی۔
  • اس ریلی سے قبل فلوریڈا میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے ہیرس کو 'نااہل' اور 'مکمل تباہی' قرار دیا۔

ویب ڈیسک—امریکہ کے صدارتی الیکشن میں پانچ دن باقی ہیں اور دونوں صدارتی امیدوار ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس نے منگل کی شام وائٹ ہاؤس کے قریب منعقدہ انتخابی مہم میں اپنے 'اختتامی دلائل' دیے جب کہ ٹرمپ نے ریاست پنسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔

پینسلوینیا ان سات ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے اور یہ ریاست کسی بھی امیدوار کی جیت کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

ہیرس لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے اور وائٹ ہاؤس میں ترجیحی بنیاد پر کرنے والے کام کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہی ہیں جب کہ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی توجہ صرف اپنی ذات پر ہے اور وہ اپنی نئی مدت کا آغاز دشمنوں کی فہرست سے کریں گے۔

ہیرس نے اسی مقام پر خطاب کیا جہاں جنوری 2021 میں ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا جس کے بعد ایک ہجوم نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول کر وہاں جاری صدر بائیڈن کی انتخابی کامیابی کی جیت کی توثیق کے عمل میں مداخلت کی تھی۔

ہیرس نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ "ہم جانتے ہیں کہ ٹرمپ کون ہیں۔ ٹرمپ وہ شخصیت ہیں جو چار برس قبل یہاں کھڑے تھے۔ انہوں نے مسلح ہجوم کو کیپٹل ہل کی جانب روانہ کیا تھا تاکہ وہاں عوام کی منشا کے مطابق جاری عمل کو تبدیل کیا جا سکے۔‘‘

انتخابی جائزوں کے مطابق ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان بعض اہم ریاستوں میں سخت مقابلہ ہے یا دونوں امیدوار معمولی فرق سے آگے یا پیچھے ہیں۔ انتخابی جائزوں میں غلطی کا مارجن بھی شامل ہے۔

یونیورسٹی آف فلوریڈا الیکشن لیب کے مطابق پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل تقریباً چار کروڑ 90 لاکھ ووٹرز بذریعہ میل یا پولنگ اسٹیشنز پر آ کر پہلے ہی اپنا ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں۔ 2020 کے صدارتی انتخاب میں 15 کروڑ سے زائد ووٹرز نے حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا۔

ریاست پینسلوینیا کے شہر ایلن ٹاؤن میں انتخابی جلسے میں شرکت سے قبل فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے ہیرس کو 'نااہل' اور 'مکمل تباہی' قرار دیا۔

ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کوئی سوال نہیں لیا اور انہوں نے اتوار کو نیویارک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں انتخابی ریلی کے دوران کامیڈین ٹونی ہنچکلف کے مذاق پر بھی کوئی بات نہیں کی، جنہوں نے کہا تھا کہ پورٹو ریکو کا امریکی علاقہ گندگی کا تیرتا ہوا جزیرہ ہے۔

ٹرمپ کی انتخابی مہم نے ہنچکلف کے اس مذاق سے خود کو دور رکھا ہے جب کہ ٹرمپ نے عوامی سطح پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن 'اے بی سی' نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ہنچکلف کو نہیں جانتے۔

ٹرمپ نے کہا کہ کسی نے ہنچکلف کو وہاں کھڑا کر دیا تھا۔ لیکن وہ اسے نہیں جانتے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مذاق نہیں سنا، یہاں تک کہ کامیڈین کی بات کو ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا اور اس پر بہت کچھ لکھا بھی گیا ہے۔

امریکی انتخابات: جنوبی ایشیائی امریکیوں کا ووٹ کتنا اہم ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:14:02 0:00

جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کامیڈین نے مذاق کیا تو آپ نے اس کی مذمت کا موقع ہاتھ سے کیوں جانے دیا؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میں نے وہ مذاق سنا ہی نہیں۔

ٹرمپ نے نیویارک کے انتخابی جلسے کو مکمل طور پر ’قابلِ تعریف‘ قرار دیا۔

بعض کانٹے کے مقابلے والی ریاستوں میں پورٹو ریکن کے ووٹ انتخابی نتائج میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ہیرس کی انتخابی مہم نے فوری طور پر ایک ڈیجیٹل اشتہار بنایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاطینی ووٹرز 'بہتر کے مستحق' ہیں جس طرح سابق صدر انہیں پیش کر رہے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے لاطینی ڈیٹا حب کے مطابق صرف ریاست پینسلوینیا میں جیتنے کے لیے دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے جہاں تین لاکھ سے زائد پورٹو ریکن ووٹرز ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

اس کے علاوہ تین دیگر سوئنگ ریاستوں میں پورٹو ریکن آبادی مقیم ہے جن میں ریاست نارتھ کیرولائنا، وسکونسن اور مشی گن شامل ہیں۔

پورٹو ریکن جزیرے پر رہنے والے امریکی ہیں۔ لیکن وہ انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکتے کیوں کہ امریکہ کی ریاستوں میں رہنے والے ہی ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

امریکہ کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں رہنے والے ووٹ ڈالنے کے اہل نہیں۔ وہ ہزاروں افراد جو جزیروں پر ہی پلے بڑے۔ لیکن وہ امریکہ کی مختلف ریاستوں میں منتقل ہو گئے وہ ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران ہیرس اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کے لیے توہینِ آمیز جملوں کا تبادلہ کیا ہے۔

ٹرمپ نے ہیرس کو ’کند ذہن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر عالمی رہنماؤں کے لیے ایک کھلونے کی مانند ہوں گی۔

ٹرمپ کے بعض سابق مشیروں نے انہیں فاشسٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ دوسری مرتبہ بھی اسی طرح حکومت کرنے کے خواہش مند ہیں۔

ان کی حریف ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کے سابق مشیروں کے بیان سے اتفاق کرتی ہیں۔

ٹرمپ نے ہیرس کو بھی اسی طرح سے طنز کا نشانہ بنایا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ' ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG