رسائی کے لنکس

بیرونی سرمایہ کاری؛ ’پاکستان کاروباری ماحول بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے کاروباری ماحول بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
  • ان کے بقول پاکستان کو اپنی معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنا ہوگا جس کے لیے درآمدات پر انحصار میں کمی شامل ہے۔
  • ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی اور پی آئى اے کی نجکاری نومبر میں مکمل ہو جائے گی۔

واشنگٹن ڈی سی — پاکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے لیے کاروباری ماحول بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے ہفتے کو گفتگو میں وفاقی وزیرِ خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنی معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنا ہوگا جس کے لیے درآمدات پر انحصار میں کمی شامل ہے۔

سرکاری اداروں کی نجکاری کا ذکر کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومتی اداروں کی نجکاری کرنی ہوگی جس کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئى اے) کی نجکاری کا زیادہ تر عمل نومبر میں مکمل کر لیا جائے گا۔

نجکاری کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوئی اڈے کی پرائیویٹائزیشن پہلے ہی مرحلے میں کر دی جائے گی۔

ان کے بقول اس کے بعد اسٹیٹ لائف انشورنس اور پھر کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈوں کی نجکاری کا نمبر آئے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئى ایم ایف) کے سالانہ اجلاس کے موقعے پر اپنی ملاقاتوں کے بارے میں وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے نمائندوں سے ملاقاتوں میں بہت تعمیری بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں نے پاکستان میں مہنگائی اور بنیادی شرحِ سود میں کمی کو سراہا ہے اور ان اداروں نے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے بارے میں وائس آف امریکہ کے سوال پر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان میں کاروبار کرنے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں آئى ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور کاروباری ماحول میں بہتری کے لیے کاروبار میں حکومت کی غیر ضروری مداخلت ختم کرنی ہوگی۔

اسی طرح امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے پاکستان ڈیسک نے بھی امریکی سرمایہ کاروں کی طرف سے ان تک پہنچنے والی شکایات کی بنیاد پر ملک میں کاروباری ماحول میں بہتری پر زور دیا تھا۔

واشنگٹن ڈی سی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ہدف ملک میں ٹیکس جمع کرنے کی شرح کو 13 سے 14 فی صد تک لے کر جانا ہے۔

ان کے بقول حکومت جلد نئے قوانین لا رہی ہے جس سے ملک میں نان فائلرز گاڑی یا جائیداد نہیں خرید سکیں گے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت ایک جامع منصوبے پر کام رہی ہے۔

ان کے مطابق اسلام آباد نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے آئى ایم ایف سے فنڈنگ کی بھی درخواست کی ہے۔

وائس آف امریکہ کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آئى ایم ایف سے ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان میں آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ’ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلٹی ٹرسٹ‘ کی سہولت کے تحت فنڈنگ کی باضابطہ درخواست کی ہے۔

آئی ایم ایف پاکستان کے لیے گزشتہ ماہ منظور ہونے والے سات ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکیج میں سے ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط دے چکا ہے۔ لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے آر ایس ٹی کے ذریعے مزید فنڈنگ بھی دستیاب ہو سکتی ہے۔

آئى ایم ایف نے 2022 میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اخراجات کے لیے طویل مدتی، رعایتی اور نرم شرائط پر فنڈ فراہم کرنے کے لیے آر ایس ٹی متعارف کرایا تھا۔

گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث سب سے زیادہ خطرات کا سامنا کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG