|
امریکی فیڈرل ریزور یا مرکزی بنک نےبدھ کو پالیسی ریٹ، یا مرکزی شرح سود، کو پچاس بیسز پوائنٹس کم کر دیا ہے۔اس آدھے فیصد کی کمی سے، امریکہ میں شرح سود۔ کم ہو کرپونے پانچ سے پانچ فیصد کے درمیان ہو گی۔ پاکستان اور دنیا کے باقی ممالک جو امریکی مالیاتی اداروں سے قرض لیتے ہیں، ان کے لیے بھی شرح سود کم ہوسکتی ہے۔
امریکی فیڈرل ریزور نےاپنے اعلان میں کہا ہے کہ انہیں اس بات پر اعتماد ہےکہ افراط زر کی شرح کم ہو کر دو فیصد تک پہنچ جائے گی۔
امریکہ میں اس ہفتے افراط زر۔۔یا مہنگائى کے نمبرز تقریبأ کووڈ کی عالمی وبا سےہہلے کی سطح کے قریب ہیں۔
امریکہ میں"کنزیومر پرائس انڈیکس"اس وقت ڈھائى فیصد پر ہے جو دوہزار بائیس میں تقریبا چالیس سال کی بلند ترین سطح پر تھا۔۔اور اسی وجہ سےامریکی فیڈرل ریزور ملک میں شرح سود کم کرنے کا عندیہ دے رہا تھا۔۔تجزیہ کاروں کی توقعات کے مطابق آدھے فیصد کی کمی کی گئى ہے۔۔
امریکی فیڈرل ریزور نےاپنے اعلان میں کہا ہے کہ انہیں اس بات پر اعتماد ہےکہ افراط زر کی شرح کم ہو کر دو فیصد تک پہنچ جائے گی۔
فیڈرل ریزور کو یہ بھی دیکھنا ہے کہ افراط زرمیں کمی کے ساتھ ساتھ، روزگار کی شرح کے اہداف میں توازن رہے۔
امریکی معیشت، تجزیہ کاروں کے مطابق، اس وقت کچھ ملے جلے اشارے دے رہی ہے، جس میں بے روزگاری کے اعدادوشمار اس وقت تو تاریخی طور پرکم ہیں لیکن پچھلے پانچ مہینوں سے اس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔۔
امریکی سٹاک مارکیٹ میں اس فیصلے کے بعدتیزی کی ایک لہر ریکارڈ کی گئى ہے۔ اس سے قبل دنیا کے باقی مرکزی بینک شرح سود کم کر چکے ہیں۔
پاکستان پر بھی، امریکہ میں شرح سود کم ہونے سے قرضوں پر سود کی ادائىیگیوں میں کمی کی صورت میں، مثبت اثر پڑے گا۔۔
فورم