|
چین نے ملک میں ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چین کے سرکاری نیوز ایجنسی 'شنہوا' نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ چین کے اعلیٰ قانون ساز ادارے نے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز کو منظور کیا ہے۔ چین میں ریٹائرمنٹ کی عمر اس وقت عالمی سطح پر سب سے کم ہے۔
ملک میں سکڑتی ہوئی افرادی قوت کی وجہ سے معاشی دباؤ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں دہائیوں پرانے قوانین میں ترامیم تیز کی جا رہی ہیں۔
چین میں اصلاحات کی فوری ضرورت بھی اس لیے پڑ رہی ہے کہ وہاں اوسط عمر بڑھ رہی ہے۔ 1960 میں چین میں اوسط عمر 44 سال تھی جو 2021 تک بڑھ کر 78 سال ہو گئی۔
اسی طرح یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050 تک یہ عمر 80 سال سے تجاوز کر جائے گی۔ دوسری جانب چین میں بزرگوں کی سپورٹ کے لیے ضروری کام کرنے والی آبادی سکڑ رہی ہے۔
نئی منظوری کے بعد مردوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھ کر 63 سال ہو جائے گی۔ اسی طرح وائٹ کالر کام کرنے والی خواتین کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سے بڑھ کر 58 سال ہو جائے گی جب کہ بلیو کالر کام کرنے والی خواتین کے لیے یہ عمر 50 سے بڑھ کر 55 سال ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ وائٹ کالر جابز سے مراد دفاتر یا انتظامی ملازمتیں ہیں جب کہ بلیو کالر جابز سے مراد ایسی جابز ہوتی ہیں جو فیکٹریوں میں کی جاتی ہیں جس میں آفس ورک شامل نہیں ہوتا۔
یہ تبدیلیاں یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوں گی اور اسے 15 سال کی مدت میں لاگو کیا جائے گا۔
چین کی انسانی وسائل اور سماجی تحفظ کی وزیر وانگ ژیاؤپنگ کہتی ہیں کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ بتدریج کیا جائے گا۔
ان کے بقول اس کی ایڈجسٹمنٹ اگلے سال سے شروع ہو گی لیکن اس کو مکمل طور پر لاگو ہونے میں 15 سال لگیں گے۔
وانگ ژیاؤپنگ کے مطابق یہ اقدام رضاکارانہ بنیادوں پر کیا جائے گا جس کے تحت کوئی بھی ملازم قبل از وقت ریٹائر ہونے یا ریٹائرمنٹ کی مدت تین سال تک بڑھانے کا انتخاب کر سکتا ہے۔
چین میں لوگوں کو زیادہ عمر تک کام کی اجازت دینے سے پنشن کے بجٹ پر بھی دباؤ کم ہو گا کیوں کہ چین کے مختلف صوبے پہلے ہی بڑے خسارے سے دوچار ہیں۔
چین کی وزارتِ خزانہ کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چین کے 31 صوبائی سطح کی حدود میں سے 11 کا پنشن بجٹ خسارے کا شکار ہے۔
ادھر شنہوا کی جانب سے 10 ستمبر کو یہ رپورٹ کرنے پر کہ اعلیٰ قانون ساز ریٹائرمنٹ کی عمر کے معاملے پر غور کر رہے ہیں۔ لاکھوں نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر خدشات کا اظہار کیا۔
ان کے خیال میں اس اقدام سے کم ملازمتوں کے لیے بہت زیادہ افراد ملازمت کے حصول میں ہوں گے۔
چین میں حکام کو توقع ہے کہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد 2035 تک 28 کروڑ سے بڑھ کر 40 کروڑ تک ہو جائے گی جو برطانیہ اور امریکہ کی مشترکہ آبادی کے برابر ہے۔
چین کی سرکاری چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کا کہنا ہے کہ مزید اصلاحات کے بغیر 2035 تک پینش کے نظام میں رقم ختم ہو جائے گی۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم