|
ایران نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب جب اسرائیل پر 300 سے زیادہ ڈرون اور میزائل داغے تو یہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کے لیے بڑا چیلنج تھا کیوں کہ اسرائیلی فورسز گزشتہ چھ ماہ سے حماس کے خلاف جاری جنگ میں داغے جانے والے راکٹوں، ڈرون اور میزائلوں سے نمٹ رہی ہیں۔
اسرائیل کے امریکہ سمیت دیگر ممالک کی مدد سے تیار کیے گئے دفاعی نظام کو سنگین نقصان یا اموات کو روکنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔
اسرائیل کا ملٹی لیئرڈ یعنی کثیر الجہتی فضائی دفاعی نظام کیا ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
دی ایرو
امریکہ کی مدد سے تیار کیا گیا یہ نظام طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ایران نے ہفتے کو اپنے حملے میں بیلسٹک میزائل بھی داغے تھے۔
دی ایرو جو زمین کے مدار کے باہر کام کرتا ہے اسے موجودہ جنگ میں یمن میں حوثیوں کی جانب سے داغے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
ڈیوڈز سلنگ
اس نظام کو بھی امریکہ کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے اور اسے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اسرائیل کو پڑوسی ملک لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ سے درمیانے فاصلے تک میزائلوں کا سامنا رہتا ہے جس میں یہ نظام مؤثر انداز میں کام کرتا ہے۔
پیٹریاٹ
امریکی ساختہ یہ سسٹم اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام کا سب سے پرانا حصہ ہے۔
اسے 1991 میں پہلی خلیج جنگ کے دوران عراق کے رہنما صدام حسین کی جانب سے فائر کیے گیے سکڈ میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
پیٹریاٹ ڈیفنس سسٹم کو اب ڈرون سمیت طیاروں کو مار گرانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
آئرن ڈوم
امریکہ کی معاونت سے تیار ہونے والا یہ نظام مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں کو گرانے کے لیے کار گر ہے۔
اس نظام نے گزشتہ دہائی میں فعال ہونے کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں راکٹوں کو روکا ہے۔
ان راکٹوں میں ہزاروں کی تعداد میں وہ راکٹ بھی شامل ہیں جو حماس اور حزب اللہ کے خلاف موجودہ جنگ میں فائر کیے گئے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نظام کی کامیابی کی شرح 90 فی صد ہے۔
آئرن بیم
اسرائیل آنے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے لیزر ٹیکنالوجی سے ایک نیا نظام تیار کر رہا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ نیا نظام گیم چینجر ثابت ہوگا کیوں کہ یہ موجودہ سسٹمز کے مقابلے بہت سستا ہے۔
اسرائیل کا یہ دفاعی نظام ابھی تک فعال نہیں ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔