پیر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے اپنے پہلے مقامی طور پر تیار کردہ میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو متعدد وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
X پر اپنے اکاؤنٹ سے، جو پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، مودی نے کہا کہ "مشن Divyastra پر ہمیں اپنے DRDO کے سائنسدانوں پر فخر ہے۔
DRDO ہندوستان کی دفاعی تحقیق اور ترقی کی تنظیم( Defense Research &(Development Organisation کا مخفف ہے۔
DRDO کے مطابق ’مشن دیوستار‘ ایک سے زیادہ ٹارگٹس کو نشانہ بنانے والے ٹارگٹ ایبل ری انٹری وہیکل (MIRV) ٹیکنالوجی کے ساتھ مقامی طور پر تیار کردہ اگنی-5 میزائیل کا پہلا فلائٹ ٹیسٹ تھا۔
دفاعی عہدہ داروں نے بتایا کہ مشن دیویاسترا کے نام سے یہ آزمائشی پرواز ریاست اڈیشہ کے ساحل سے دور ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جزیرے سے کی گئی، اس جزیرہ کا نام ایک سابق بھارتی صدر کے نام پر رکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جزیرے سے بھارت کی چوٹی کی میزائل ٹیسٹنگ کی جاتی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میزائیل ٹیسٹ کو مختلف ٹیلی میٹری اور ریڈار اسٹیشنوں کے ذریعے ٹریک کیا گیا اور بتایا گیا کہ مشن ڈیزائن کردہ پیرامیٹرز پر پورااترا ہے۔
واشنگٹن میں قائم ایڈووکیسی گروپ ’سینٹر فار آرمز کنٹرول اینڈ نان پرولیفریشن‘ کے مطابق، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکہ MIRV ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہیں، جبکہ پاکستان نے 2017 میں اس کا تجربہ کیاتھا۔
بھارت کئی دہائیوں سے ملک میں درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل سسٹم تیار کر رہا ہے۔
’ہتھیاروں پر کنٹرول اور عدم پھیلاؤ‘ سینٹر کے مطابق بھارت کا اگنی-5 میزائل، جس کا پہلی بار 2021 میں کامیاب تجربہ کیا گیا تھا، 5 ہزار کلومیٹر فاصلے تک مار کر سکتا ہے اور یہ بھارت کا پہلا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے ۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات دی ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور ایجنسی فرانس پریس سےلی گئی ہیں)
فورم