رسائی کے لنکس

غزہ میں نسل کشی کا مشاہدہ نہیں ہوا: امریکہ


غزہ کے وسطی علاقے میں اسرائیلی بمباری کے بعد مکین ملبے کے ڈھیر میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ 2 جنوری 2024
غزہ کے وسطی علاقے میں اسرائیلی بمباری کے بعد مکین ملبے کے ڈھیر میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ 2 جنوری 2024

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کے روز کہا کہ امریکہ نے غزہ میں ایسی کارروائیوں کا مشاہدہ نہیں کیا ہے جو نسل کشی پر مبنی ہوں۔ امریکہ کا یہ موقف جنوبی افریقہ کی جانب سے فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی فوجی کارروائی پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ دائرہ کرنے کے بعد سامنے آیاہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان ملر نے بدھ کی نیوز بریفنگ میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزام کے پس منظر میں کہا کہ یہ الزامات ہیں۔ ہم ایسی کارروائیاں نہیں دیکھ رہے جن پر نسل کشی کا اطلاق ہوتا ہو۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ محکمہ خارجہ کا عزم ہے۔

ان سے جنوبی افریقہ کی جانب سے منگل کے روز کی گئی اس درخواست کے بارے میں پوچھا گیا تھا کہ عالمی عدالت ایک فوری حکم جاری کرے جس میں یہ اعلان کیا جائے کہ اسرائیل 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نیوز بریفنگ میں سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نیوز بریفنگ میں سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو

عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر 11 اور 12 جنوری کو عوامی سماعتیں مقرر کی ہیں۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ ان الزامات کے خلاف اپنا دفاع کرے گا۔

7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل کے اندر گھس کر کیے جانے والے حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں اب تک 22 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ محصور شہر غزہ کا ایک بڑا حصہ تباہ اور ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ اور وہاں کے 23 لاکھ رہائشیوں کو ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے خاتمے اور یرغمالوں کو بازیاب کرائے بغیر ان کی جنگ نہیں رکے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ملر نے کہا ہے کہ ہمارے پاس یہ تعین کرنے کے لیے ایسا کوئی مواد موجود نہیں کہ وہاں جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

واشنگٹن نے منگل کے روز اسرائیل کے دو وزیروں کی جانب سے غزہ سے باہر فلسطینیوں کو ازسرنو آباد کرنے کے بیان پر تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل نے امریکی حکام کو یقین دلایا ہے کہ مذکورہ وزرا کے بیانات اسرائیلی حکومت کی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے۔

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس تنازع میں بہت زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرے۔

اسرائیل نے نسل کشی کے الزام کو "بے بنیاد" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حماس فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور ان کے لیے آنے والی بین الاقوامی امداد چوری کر کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

(اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG