یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے ایران کے خلاف پابندیوں کے چوتھے دور کا اعلان کیا اور روس کے خلاف پابندیوں کے ممکنہ دسویں پیکج پر تبادلہ خیال کیا۔وزرا نے یوکرین کے لیے540 ملین ڈالرکے نئے فوجی اخراجات پر بھی اتفاق کیا۔جب کہ امریکہ نے بھی ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یورپی بلاک نےایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کے ردعمل میں پابندیوں کے چوتھے دور پر اتفاق کیا۔
یورپی یونین کی طرف سے سفری پابندیوں اور اثاثوں کو منجمد کرتے ہوئے ایران کے پاسداران انقلاب ارکان سمیت37 اداروں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔برطانیہ اور امریکہ نے بھی ایران کے خلاف نئی پابندیوں پر اتفاق کیا ہے۔
ایران مین مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے جواب میں امریکہ نے بھی یورپی یونین اور برطانیہ کے ساتھ ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ نئی پابندیوں میں ایران کے نائب انٹیلی جنس وزیر اور پاسداران انقلاب کے اہم کمانڈروں سمیت 10 افراد شامل ہیں۔
پرائس نے کہا کہ پابندیوں کا مقصد ایرانی حکومت سے انسانی حقوق کے لیے جوابدہی ہے ۔ پرائس نے کہا کہ آج کی کارروائی ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قریبی مشاورت سے کی گئی پابندیوں کے متعددادوار میں سے تازہ ترین ہے اور اس کا ہدف وہ ایرانی افراد اور ادارے ہیں جو پرامن مظاہرین کے خلاف ایرانی حکام کے ظالمانہ اور پرتشدد کریک ڈاؤن میں ملوث ہیں ۔
ایران کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین اور برطانیہ کی طرف سے نئی پابندیوں کی مذمت کی اور اس کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک بیان میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ جلد ہی یورپی یونین اور انگلینڈ کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف نئی پابندیوں کی فہرست کا اعلان کرے گا۔
پیرس سے وائس آف امریکہ کی لیزا برائنٹ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے لیے نئی فوجی فنڈنگ سے اب یورپی یونین اور رکن ریاستوں کے فوجی اخراجات تقریباً بارہ بلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں ۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے بھی کہا کہ ماسکو کے خلاف یورپی یونین کی جانب سے تیل کی فروخت پر پابندیاں مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔بوریل کا کہنا ہے کہ روس کو اپنے بجٹ کو متوازن کرنے کے لیے 70 فیصد کی ضرورت ہے جب کہ اسے 40 ڈالر فی بیرل کا نقصان ہو رہا ہے۔اس سے روسی مالیاتی استحکام پر بڑے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
لیکن برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ کا اجلاس ایک اہم نکتے پر پیش رفت کرنے میں ناکام رہا کیونکہ جرمنی کو باضابطہ طور پر یورپی یونین کے رکن ممالک کی جانب سے لیوپرڈ ٹینک یوکرین بھیجنے پر آمادہ نہ کر سکے ۔
کیف کے مطابق یہ ٹینک اس کی جنگی کاروائیوں کے لیے بہت ضروری ہیں ۔
(وی او اے نیوز)