رسائی کے لنکس

امریکہ میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق کے بعد بائیڈن انتظامیہ کے نئے اقدامات


صدر جوبائیڈن وائٹ ہاوس میں کرونا کی نئی قسم کے بارے میں بات کرتے ہوئے۔ 29 نومبر، 2021ء (فوٹو فوٹو)
صدر جوبائیڈن وائٹ ہاوس میں کرونا کی نئی قسم کے بارے میں بات کرتے ہوئے۔ 29 نومبر، 2021ء (فوٹو فوٹو)

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو بیرون ممالک سے آنے والے تمام مسافروں کے لیے کووڈ نائنٹین کے ٹیسٹ کرانے کی نئی پابندی اور دوسرے ممالک کو عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی فراہمی کا اعلان کیا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں ایک خطاب میں صدر نے موسم سرما کے دوران کووڈ نائنٹین کے متعلق منصوبوں کے بارے میں بتایا، جب کہ امریکہ میں وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا پہلا مصدقہ کیس بھی سامنے آ گیا ہے۔

صدر بائیڈن نے کرونا وائرس سے نمٹنے کی تدابیر کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب وائرس کی جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم اومیکرون نے دنیا کے لیے عالمی وبا سے نبرد آزما ہونے کی راہ میں ایک اور چیلنج لا کھڑا کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق بیرونی دنیا سے امریکہ آنے والے تمام مسافروں کو اپنی روانگی سے ایک دن قبل کرائے گئے کووڈ نائنٹین ٹیسٹ کا منفی نتیجہ پیش کرنا ہو گا۔

خیال رہے کہ اب تک کی عائد پابندیوں کے مطابق امریکہ آنے والے مسافر اپنی روانگی سے تین روز قبل تک کووڈ نائنٹین کا ٹیسٹ کروا سکتے تھے۔ بیرون ممالک سے واپس آنے ولے امریکی شہری بھی نئے ضابطے کے پابند ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ اگلے ایک سو روز میں ویکسین کی 200 ملین خوراکیں دوسرے ممالک کو مہیا کرے گی۔

امریکہ کے اندر آگاہی کی مہم کے ذریعے لوگوں کی حوصلہ افزائی کے جائے گی کہ وہ بوسٹر شاٹس لگوائیں۔

انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ صحت کی انشورنس رکھنے والے تمام لوگوں کو گھروں پر وائرس ٹیسٹ کرنے کی کٹس مہیا کی جائیں۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاستوں کے بہت مصروف اسپتالوں کی ایمرجنسی ٹیموں کے ذریعہ مدد کرے گی۔

اس سے قبل امریکہ کے متعدی امراض کے اعلیٰ ترین ماہر اور صدر بائیڈن کے چیف میڈیکل مشیر ڈاکٹر انتھنی فاوچی نے لوگوں سے ویکسین اور بوسٹر شاٹس لگوانے کو کہا۔

ان کے مطابق امریکہ میں اب بھی چھ کروڑ لوگ ایسے ہیں جو کووڈ نائنٹین کی ویکسین لگوانے کے اہل ہیں، لیکن انہون نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔

وائٹ ہاوس نے جمعرات کو امریکہ میں اومیکرون وائرس کے پہلے کیس کی کیلی فورنیا ریاست میں سامنے آنے کی تصدیق کی تھی۔ امریکہ، یورپ کے مختلف ممالک اور جاپان نے جنوبی افریقہ سمیت کئی افریقی ممالک سے پروازوں کے آنے پر پابندیا ں عائد کردی ہیں۔

ادھر عالمی ادارہ صحت نے جنوبی افریقہ سے وسیع تر عالمی پروازیں بند کرنے کی مخالفت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پابندیاں لگانے والے پچاس ممالک سے کہا کہ یہ ناقابل قبول طریقہ کار ہے جب کہ دنیا کے پاس سفر کو محفوظ بنانے کے ضوابط موجود ہیں۔

ادھر الااقوامی تنقید کے بعد جاپان نے تمام ایئر لائنز پر ملک میں آنے والے مسافروں کے فضائی سفر کو روکنے کی درخواست کو واپس لے لیا ہے۔ جاپان کے اس فیصلے کو غیرمعمولی حد تک زیادہ ردعمل قرار دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ وائرس کی نئی قسم کے دریافت ہونے سے قبل طے کیے گئے پلان کے مطابق امریکہ میں ہوائی اڈوں اور عومی سفر کے دوسرے مقامات پر چہرے پر ماسک لگانے کی پابندی 18 جنوری کو ختم ہو رہی تھی۔

امریکہ میں ریاست منی سوٹا میں اومیکرون سے متاثر ہونے والے دوسرے شخص کی اطلاعات بھی ہیں۔

امراض سے بچاؤ اور کنٹرول کے محمکے سی ڈی سی نے جمعرات کو کہا کہ محکمہ، منی سوٹا اور نیویارک ریاست کے صحت عامہ کے اداروں کے ساتھ رپورٹ ہونے والے نئے اومیکرون کیس کی تصدیق کے لیے کام کر رہا ہے۔

درین اثنا برطانیہ کی دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن نے دعویٰ کیا ہے کہ لیبارٹری کے ابتدائی تجربات سے ظاہر ہواہے کہ اس کی بنائی گئی کووڈ نائنٹین اینٹی باڈی اومیکرون قسم کے خلاف مؤثر ہے۔

کمپنی نے کہا کہ وہ رواں سال کے آخر تک اپنے تجربات مکمل کر لے گی جن سے یہ واضح ہو سکے گا کہ آہا اس کی اینٹی باڈی دوا کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف موثر ہے یا نہیں۔

امریکہ اور کئی ہورپی ممالک کے علاوہ بھارت اور جاپان میں بھی اومیکرون وائرس کے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

لیکن ابھی سائنس دان اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کرونا وائرس کی نئی قسم کس حد تک متعدی اور خطرناک ہے۔


XS
SM
MD
LG