اقوامِ متحدہ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ 2027تک بھارت کی آبادی چین سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔
اس وقت بھارت کی آبادی ایک ارب 30 کروڑ ہے اور آبادی کے اعتبار سے یہ چین کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے۔ چین کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ سے زائد ہے اور ایک اندازے کے مطابق چین میں دنیا کی مجموعی آبادی کا 18 فی صد سے زائد حصہ آباد ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ بھارت میں روزگار اور تعلیم کے لیے دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بھارت میں رہائشی مکانات کا مسئلہ بحران کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
آبادی کی بڑے پیمانے پر شہروں کی جانب منتقلی سے شہروں میں غیر قانونی آبادیوں اور کچی بستیوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی کی رہائشی ضروریات پورا کرنا بھارت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔ حکومت نے 2015 میں ’ہاؤسنگ فور آل مشن‘ شروع کیا تھا جس کی تکمیل کے لیے 2022 کا ہدف رکھا گیا ہے۔
اس مشن کے تحت شہروں میں دو کروڑ اور دیہی علاقوں میں تین کروڑ ہاؤسنگ یونٹس بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
’دو بچے پالیسی‘
بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بھارت کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والی ریاست اتر پردیش میں دو سے زیادہ بچوں کی پیدا کرنے کی حوصلہ شکنی کے لیے قانون سازی پر غور کیا جارہا ہے۔
اتر پردیشن کی آبادی 24کروڑ ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا پانچواں بڑا خطہ ہے۔ یوپی میں گنجان آبادی کی شرح ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں دگنی ہے۔
واضح رہے کہ جبکہ بھارت کی آبادی 2027تک چین سے بڑھ جانے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے ، بھارت میں قومی سطح پرجوڑوں کو دو بچوں کی پیدائش تک محدود رکھنے کی کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔
دو سے زائد بچے پیدا کرنے کی حوصلہ شکنی کے لیے گزشتہ ہفتے اتر پردیش میں قانون سازی کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔ ان میں دو سے زائد بچوں والے جوڑوں پر حکومتی مراعات حاصل کرنے اور ریاست میں سرکاری ملازمت کے لیے رجوع کرنے پر پابندیوں جیسی تجاویز شامل ہیں۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے محدود وسائل کی وجہ سے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ بنیادی ضروریات کو تمام شہریوں تک قابلِ رسائی بنایا جائے۔
اُتر پردیش میں فی کس آمدن کی شرح قومی اوسط کے مقابلے میں نصف ہے۔
مجوزہ بل میں رضاکارنہ طور پر نس بندی یا تولیدی صلاحیت ختم کروانے والوں کے لیے مختلف مراعات بھی تجاویز کی گئی ہیں۔ ان میں گھروں کی تعمیراور خریداری کے لیے نرم شرائط پر قرضوں کی فراہمی سمیت بلوں اور جائیداد پر ٹیکس میں چھوٹ جیسی تجاویز شامل ہیں۔
اتر پردیش میں اس قانون سازی پرجولائی کے اختتام تک عوامی تجاویز دی جاسکیں گی جس کے بعد ریاست کے قانون ساز ان کا جائزہ لیں گے۔
آسام میں بھی تجاویز زیرِ غور
یوپی کی طرح بی جے پی کی حکومت والی بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں بھی گزشتہ ماہ آبادی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا تھا جس میں یہ تجویز بھی شامل تھی کہ دو سے زائد بچوں والے خاندان مختلف حکومتی مراعات حاصل نہیں کرسکیں گے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سارما نے کہا تھا کہ جزوی طور پر یہ مجوزہ قانون آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی روکنے کے لیے ہے جو پڑوسی ملک بنگلا دیش سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں