امریکہ میں انتظامیہ نے جمعے کو کرونا وائرس کی پہلی ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے تعاون سے بنائی جانے والی ویکسین کی منظوری فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ویکسین کی منظوری کو سراہتے ہوئے اسے طبی معجزہ قرار دیا ہے۔
جمعے کو اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ فائزر کی اس ویکسین کی پہلی خوراک آئندہ 24 گھنٹے میں دی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ یہ ویکسین تمام امریکیوں کے لیے مفت ہو گی۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ ویکسین لاکھوں زندگیاں بچانے میں کام آئے گی اور جلد ہی عالمی وبا مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
طبی ماہرین اس رائے سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کا کہنا ہے کہ اکثر امریکی شہریوں تک ویکسین پہنچنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ویکسین کے باوجود کرونا وائرس کے خاتمے کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔
ایف ڈی اے سے ویکسین کی منظوری کے بعد ابھی تک نو منتخب صدر جو بائیڈن نے ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔
جو بائیڈن نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ ان کی صدارتی مدت کے پہلے 100 دن میں ویکسین کی 10 کروڑ خوراکیں تقسیم کی جائیں گی۔
امریکہ میں حکام اس وقت کرونا وائرس کی دوسری ویکسین، جو موڈرنا کمپنی نے بنائی ہے، کے نتائج کو بھی دیکھ رہے ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اسے آئندہ ہفتے منظوری دے دی جائے گی۔
امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن بھی جنوری میں اپنی ویکسین کے حتمی نتائج آنے کی امید رکھتی ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ ابتدائی طور پر فائزز کی ویکسین کی تیس لاکھ خوراکیں فراہم کی جائیں گی۔ اتنی ہی خوراکیں ویکسین کی دوسری ڈوز فراہم کرنے کے لیے ریزرو رکھی جائیں گی۔
کرونا وائرس کی وجہ سے اب تک امریکہ میں دو لاکھ 95 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ جب کہ ایک کروڑ 58 لاکھ افراد وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔