ایران نے کہا ہے کہ اس سال کے آغاز میں تہران کے مضافات میں غلطی سے مار گرائے جانے والے یوکرینی مسافر طیارے کو 25 سیکنڈ کے وقفے سے دو میزائل لگے جس کے بعد طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔
ایران نے حادثے کے بعد طیارے کا بلیک باکس جولائی میں فرانس بھجوایا تھا جس کی رپورٹ آنے کے بعد ایران کے ایوی ایشن حکام نے مزید تفصیلات سے آگاہ کیا۔
آٹھ جنوری کو پیش آنے والے اس حادثے میں عملے سمیت تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران کی شہری ہوا بازی کی جانب سے اتوار کو جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق طیارے کو جب پہلا میزائل لگا تو 19 سیکنڈ بعد بھی پائلٹس کی گفتگو سے پتا چلتا ہے کہ اس وقت تک مسافر زندہ تھے۔
لیکن 25 سیکنڈ بعد طیارے کو جب دوسرا میزائل لگا تو وہ تہران کے مضافاتی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا تھا جب خطے میں ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی۔
امریکی فورسز نے بغداد ایئر پورٹ پر ایک ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کا نشانہ بنایا تھا۔
ابتداً ایران نے طیارہ مار گرانے کی تردید کی تھی تاہم چند روز بعد ایرانی حکام نے اعتراف کیا تھا کہ یہ طیارہ ایران کے پاسدران انقلاب کی تنصیبات کے قریب سے گزر رہا تھا جس پر غلطی سے اسے نشانہ بنایا گیا۔
ایران کے شہری ہوا بازی کے محکمے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو اب سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس ضمن میں کینیڈا، یوکرین اور دیگر ممالک سے رابطے میں ہے جن کے شہری اس واقعے میں ہلاک ہوئے تھے۔
ایران کے پاسدران انقلاب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اُنہوں نے زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل کے ذریعے طیارے کو نشانہ بنایا تھا۔ پاسدران انقلاب نے اسے ایک خوفناک غلطی قرار دیا تھا۔
ایران اور یوکرین واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دینے کے لیے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں جن کا اگلا دور اکتوبر میں متوقع ہے۔