روس کے عوام نے صدارتی انتخاب لڑنے سے متعلق آئینی ترمیم کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے جس کے بعد صدر ولادی میر پیوتن کے لیے 2036 تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
روس میں صدر کے مزید دو مرتبہ الیکشن لڑنے کی اجازت دینے سے متعلق آئین میں ترمیم کے لیے گزشتہ ایک ہفتے سے ریفرنڈم جاری تھا جو بدھ کو مکمل ہو گیا ہے۔
روس کے سینٹرل الیکشن کمیشن کے مطابق 99 اعشاریہ نو فی صد ووٹوں کے نتائج مرتب کر لیے گئے ہیں جس کے مطابق 77 اعشاریہ نو فی صد عوام نے صدر کے انتخاب لڑنے سے متعلق آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ہے جب کہ 21 فی صد عوام نے اس کی مخالفت کی ہے۔
ولادی میر پیوتن کی مدتِ صدارت 2024 میں ختم ہو گی۔ تاہم نئی آئینی ترمیم کے بعد وہ مزید دو مرتبہ چھ چھ سالہ مدت کے لیے انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔
اس طرح 67 سالہ پیوتن 2036 میں اپنی عمر کے 83 سال میں پہنچ کر بھی روس کے صدر رہ سکیں گے۔
الیکشن کمیشن کی سربراہ ایلا پیم فلووا نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم سے متعلق ہونے والے ریفرنڈم کی شفافیت یقینی بنانے کے لیے حکام نے سخت محنت کی تھی۔
آئینی ترمیم کے لیے ریفرنڈم کی نگرانی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم 'گولوس' نے کہا ہے کہ ووٹنگ کے دوران کئی بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہیں جس کے بعد ریفرنڈم کے نتائج کی قانونی حیثیت سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
آئینی اصلاحات کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے خلاف بدھ کو سماجی رہنماؤں نے ماسکو کے 'ریڈ اسکوائر' پر جمع ہو کر علامتی احتجاج کیا جن میں سے کئی کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر پیوتن کو اقتدار پر بٹھانے کے لیے کی جانے والی آئینی ترمیم کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔
حزبِ اختلاف کے رہنما اور کرپشن کے خلاف سرگرم سماجی کارکن الیکسی نیلونی نے ووٹںگ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا مقصد ولادی میر پیوتن کو تاحیات صدر بنانا ہے اس لیے ریفرنڈم کے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔
اپنے حامیوں سے ایک ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے اپوزیشن آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج نہیں کرے گی البتہ موسمِ خزاں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات میں حصہ لے کر اس کا جواب دیا جائے گا۔
الیکسی نیلونی نے کہا کہ صدر پیوتن کو سڑکوں پر عوام کے جمع ہونے سے خوف آتا ہے اور وہ اس وقت تک اقتدار سے الگ نہیں ہوں گے جب تک لاکھوں افراد سڑکوں پر جمع نہ ہو جائیں۔
یاد رہے کہ ولادی میر پیوتن روس کی جدید تاریخ میں سویت ڈکٹیٹر جوزف اسٹالن کے بعد سب سے طویل عرصے تک ملک کے صدر رہنے والے رہنما ہیں۔
صدر پیوتن مخالف سماجی کارکن اینڈریو پیوو واروف نے اپنی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ ہمیں حکام کو ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہے کہ ہم جیسے لاکھوں افراد ایسے ہیں جو صدر پیوتن کو 2036 تک ملک کا صدر دیکھنا نہیں چاہتے۔