برلن فلم فیسٹول میں گولڈن بیئر ایوارڈ جیتنے والے ایرانی فلم ساز محمد رسول اف کو ان کی فلموں پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ بات ان کے وکیل نے بتائی۔
رسول اف کی تین فلموں کو ایران کے نظام کے خلاف پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے ان کے فلم بنانے پر دو سال کی پابندی بھی لگائی گئی ہے۔
وکیل نے بتایا کہ رسول اف کو عدالتی حکم ایک ٹیکسٹ میسج کے ذریعے بھیجا گیا۔ ان کا ارادہ گرفتاری دینے کا نہیں۔ اس کی بجائے وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گے اور قید کے خلاف حکام کا وہ فیصلہ پیش کریں گے جس کے تحت کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک بھر میں 54 ہزار قیدیوں کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
سرکاری میڈیا نے سزا سے متعلق کوئی خبر یا عدالتی حکام کا کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا۔
رسول اف نے حال میں اپنی فلم شیطان وجود ندارد پر برلن فلم فیسٹول کا سب سے بڑا اعزاز گولڈن بیئر ایوارڈ جیتا ہے۔ اس میں انھوں نے ایران میں سزائے موت اور محدود شخصی آزادی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
وہ ایوارڈ وصول کرنے کے لیے جرمنی نہیں جا سکے کیونکہ حکومت نے ان کے سفر پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔
رسول اف اس سے پہلے بھی فلمسازی پر ایک سال کی سزا بھگت چکے ہیں۔ 2011 میں ان کی فلم بہ امید دیدار نے کینز فلم فیسٹول میں ایوارڈ جیتا تھا لیکن تب بھی انھیں فرانس جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔