سعودی عرب نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے غیر ملکیوں کے بعد اب اپنے شہریوں پر بھی عمرے کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'سعودی پریس ایجنسی' (ایس پی اے) کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں سعودی شہریوں اور دیگر مقامی زائرین پر داخلے پر غیر معمولی پابندی کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لگائی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارئ 'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب کے اہم کاروباری شہر اور دارالحکومت ریاض میں کرونا وائرس کا پہلا کیس تین روز قبل سامنے آیا تھا جب کہ گزشتہ روز ایک اور شخص کو علاج کی غرض سے اسپتال منتقل کیا گیا جس کو فلو کی طرح کا عارضہ لاحق تھا۔
جن دو سعودی شہریوں میں مبینہ کرونا وائرس سامنے آیا ہے وہ دونوں حالیہ دنوں میں ایران کا سفر کر چکے ہیں جب کہ انہوں نے حکام کو اس حوالے سے لاعلم رکھا تھا۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے حوالے سے 'ایس پی اے' کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس پر نظر رکھنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے سعودی شہریوں اور یہاں مقیم دیگر افراد کے لیے عمرہ ادائیگی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ مسلمان سال بھر عمرہ ادائیگی کر سکتے ہیں۔ تاہم حج کی ادائیگی کے دنوں میں عمرہ نہیں کیا جاتا۔ حج پر مسلمانوں کے مقدس شہر میں 20 لاکھ سے زائد افراد دنیا بھر سے آتے ہیں۔ رواں برس جولائی کے اختتام میں حج ادا کیا جائے گا۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق عمرہ ادائیگی معطل کرنے کے فیصلے کا مستقل جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اور جب صورت حال بہتر ہو گی تو یہ فیصلہ واپس لے لیا جائے گا۔
عمرہ ادائیگی پر پابندی کے حوالے سے مکہ، مدینہ اور حج کے حوالے سے ماہر ڈاکٹر سامی عنقاوی کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں بہت سخت پابندی کہی جا سکتی ہے تاہم اسلامی تاریخ کے 1400 سال میں یہ پابندی انوکھی بات نہیں ہے۔
ڈاکٹر سامی عنقاوی نے پابندی کو ایک دانش مندانہ اور بہادری کا فیصلہ قرار دیا جس سے مسلمان دنیا کے مرکز کو کرونا وائرس سے محفوظ بنایا جا سکے گا۔
'العربیہ ٹی وی' سے گفتگو میں سعودی عرب کے حج کے حوالے سے نائب وزیر عبد الفتح المشاط کا کہنا تھا کہ سعودی شہری اور یہاں مقیم افراد اب بھی مکہ اور مدینہ جا سکتے ہیں جب کہ وہاں نماز ادا کر سکتے ہیں تاہم وہ عمرہ ادا نہیں کر سکتے۔
عبد الفتح المشاط نے مزید کہا کہ مکہ سعودی عرب کے شہریوں کے لیے اب بھی کھلا ہوا ہے صرف عمرے سے متعلق امور معطل کیے گئے ہیں۔
'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے غیر ملکی افراد پر عمرے کی ادائیگی پر پابندی عائد کی تھی جب کہ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے شہریوں کا مکہ اور مدینہ میں داخلہ ممنوع قرار دیا تھا۔
حکام نے ان 25 ممالک کے سیاحوں کے بھی سعودی عرب میں داخلے پر پابندی کا اعلان کیا تھا جہاں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ دو روز قبل خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) ممالک پر بھی اس پابندی کا اطلاق کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ زائرین کی آمد سعودی عرب کی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے جبکہ یہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کا اہم حصہ بھی ہے۔ جس کے تحت تیل کی فروخت پر ملک کی معیشت کا دارومدار ختم کرنا شامل ہے۔
سعودی عرب کے اہم شہروں مکہ اور مدینہ میں زائرین کی آمد میں ماہ رمضان میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ آئندہ ماہ کے اختتام سے مسلمانوں کے مقدس ماہ رمضان کا آغآز ہو رہا ہے۔