امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر طالبان جنگ بندی معاہدے پر کاربند رہے۔ تو 29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے میں وہ اپنا نام بھی شامل کرا سکتے ہیں۔
بھارت کے دورے پر روانگی سے قبل ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ اس وقت تشدد کی کارروائیاں روکنے کا عمل جاری ہے۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ابھی کچھ ہی وقت گزرا ہے، دیکھیے آگے کیا ہوتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ طالبان بھی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، وہ لڑائی سے تھک چکے ہیں۔
طالبان وفد کو امریکہ بلانے یا اُن سے ملاقات کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ اس بارے میں اُنہوں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ صدر نے کہا کہ "میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ تشدد میں کمی کا ہفتہ کیسے گزرتا ہے۔ ہم بہت جلد معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں۔"
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اگر تشدد میں کمی کے باقی عرصے پر بھی عمل ہو جاتا ہے تو وہ معاہدے پر اپنا نام درج کریں گے۔
امریکی صدر کا یہ بیان افغانستان میں امریکہ، طالبان اور افغان فورسز کے درمیان سات روز کے لیے ہونے والی جزوی صلح اور جنگ بندی معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے۔
معاہدے کے مطابق طالبان، امریکہ اور افغان سیکیورٹی فورسز 22 سے 29 فروری تک اپنی عسکری کارروائیاں روکنے پر رضا مند ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور طالبان نے جمعے کے روز جاری کردہ اپنے الگ الگ بیانات میں افغان امن معاہدے پر 29 فروری کو دستخط کرنے کی تصدیق کی تھی۔
امریکی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران امریکہ کے مذاکرات کاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد ملک بھر میں تشدد کے خاتمے کا سمجھوتا کیا ہے۔
اُن کے بقول "اس سمجھوتے پر کامیاب عمل درآمد کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ متوقع ہے۔"
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہوں گے۔ جو مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار کریں گے۔
ماہرین امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کو خطے میں امن و استحکام کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں۔ اسے افغانستان میں گزشتہ 19 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی اُمید بھی قرار دیا جا رہا ہے۔