ایسے میں جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نامزدگی پرائمری سے سوپر ٹیوزڈے کی جانب بڑھ رہی ہے، جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ ووٹر کسی وفادار ڈیموکریٹ کا چناؤ کریں۔ ترجیحی طور پر شاید ان کا اشارہ اپنی جانب تھا۔ لیکن، کہا کہ وہ برنی سینڈرز یا مائیک بلوم برگ نہیں ہونے چاہئیں۔
نیواڈا کاکسز کی تقریب کے لیے جمعے کی رات ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، سابق نائب صدر نے سینڈرز اور بلوم برگ کے لیے کہا کہ ''وہ برے لوگ نہیں۔ لیکن ڈیموکریٹ نہیں ہیں''۔
آئیووا اور نیو ہمپشائر میں مایوس کن نتائج کے بعد، بائیڈن اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ وہ یہاں بہتر کارکردگی دکھائیں۔ پرائمری مقابلے کے لیے اس ہفتے انھوں نے نتائج پر توجہ مبذول کر رکھی ہے۔ جمعے کی رات انھوں نے سینڈرز اور بلوم برگ پر سخت نکہ چینی کی۔
اس سے قبل، ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، بائیڈن نے کہا کہ اپنے آپ کو ''ڈیموکریٹک سوشلسٹ'' کہنے والے سینڈرز نے 2012ء میں ایک دفعہ پرائمری میں اس وقت کے صدر براک اوباما کا مقابلہ کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ بلوم برگ ارب کھرب پتی شخص ہیں، جو نیو یارک کے سابق میئر رہ چکے ہیں۔ وہ ریپبلیکن پارٹی میں تھے، پھر آزاد بنے اور آخرکار اب اپنے آپ کو ڈیموکریٹ ظاہر کرتے ہیں۔
بائیڈن نے اے پی کو بتایا کہ دونوں افراد اوباما سے تعلقات کا غلط دعویٰ کرتے ہیں، جو ملک کے پہلے سیاہ فام صدر تھے، جنھوں نے 2008ء میں ڈلاوئر سے تعلق رکھنے والے بائیڈن کو نائب صدر کے لیے نامزد کیا۔
بلوم برگ کی جانب سے وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے، بائیڈن نے کہا کہ ''آپ ایک ارب ڈالر خرچ کر سکتے ہو؛ لیکن میرے اندازے کے مطابق، اب تک وہ 40 کروڑ ڈالر کے قریب خرچ کر چکے ہیں''۔
بائیڈن نے بلوم برگ کی ''کبھی چھپ کے بیٹھ جانا، کبھی سامنے آنا'' کی پالیسی کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب وہ نیویارک کے میئر تھے تو انھوں نے پولیس کو اجازت دے رکھی تھی کہ سفید فاموں کے علاوہ مبینہ طور پر باقی مکینوں کو حراست میں رکھا جائے، جن میں زیادہ تر نوجوان تھے، جب کہ انھیں الزام تک نہیں بتایا جاتا تھا۔
سینڈرز کے بارے میں بائیڈن نے ایٹلانٹک میگزین کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پرائمری میں اوباما کے خلاف سنجیدگی سے کام کیا تھا، اس حد تک کی نیواڈا کے با اثر ڈیموکریٹ ہیری ریڈ نے مداخلت کر کے سینڈرز کو ہٹایا تھا۔ ہیری ریڈ اُس وقت سینیٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی کے قائد تھے۔
بائیڈن نے کہا کہ ''مجھے معلوم ہے کہ انھوں (سینڈرز) نے چاہا تھا کہ براک دوسری بار انتخاب نہ لڑیں، شاید اس لیے کہ وہ انھیں سوشلسٹ نہیں سمجھتے تھے''۔