پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کر لیا گیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، شاہد خاقان عباسی کو لاہور کے قریب ٹھوکر نیاز بیگ ٹول پلازہ پر روکا گیا۔ بعد ازاں، قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہل کار انہیں اپنے ہمراہ لے گئے۔
خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو آج نیب میں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا لیکن وہ لاہور میں موجودگی کے باعث پیش نہیں ہوئے تھے۔
نیب سابق وزیرِ اعظم کے خلاف ایل این جی کے ٹھیکے دینے میں بے ضابطگی کی تحقیقات کر رہا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کی گرفتاری پر قومی احتساب بیورو نے ایک سطر کا اعلامیہ جاری کیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم، وفاقی وزیرِ پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کی جس میں سابق وزیرِ اعظم کی گرفتاری سے قبل کے مناظر ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نیب اہل کاروں سے گرفتاری کا نوٹس طلب کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں، مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے حوالے سے نیب کا جاری کیا گیا وارنٹ ٹوئٹ کیا۔
احسن اقبال کی ٹوئٹ میں دیے گئے گرفتاری کے وارنٹ میں دو روز پرانی تاریخ 16 جولائی درج ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شاہد خاقان عباسی کا قصور کیا ہے؟ وہ نواز شریف کا ساتھی ہے، اسی کی سزا بھگتنی پڑ رہی ہے‘‘۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’’یہ احتساب کے نام پر مسلم لیگ(ن) کے خلاف بد ترین انتقام ہے۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘‘۔
یاد رہے کہ جون 2018 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب نے ایل این جی ٹھیکے میں کرپشن کے الزام میں نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔
قومی احتساب بیورو کے ترجمان نے بیان جاری کیا تھا کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرِ صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں نواز شریف، شاہد خاقان عباسی و دیگر کے خلاف ’ایل این جی‘ ٹرمینل کا ٹھیکہ قواعد و ضوابط کے خلاف دینے کے الزام میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔
نیب نے بتایا تھا کہ دونوں وزرائے اعظم نے من پسند کمپنی کو 15 سال کا ٹھیکہ خلافِ ضابطہ دیا جس سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے وارنٹ پر جاوید اقبال کے دستخط ہیں، جو اکتوبر 2017 میں چیئرمین نیب مقرر کیے گئے تھے۔ اُس وقت کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی مشاورت کے بعد سابق صدر ممنون حسین نے جاوید اقبال کے تقرر کی منظوری دی تھی۔