رسائی کے لنکس

انتونیو گوتیرس کشمیر پر مداخلت کریں: مزاحمتی قیادت


بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں خواتین بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک عام شہری کی ہلاکت پر احتجاج کر رہی ہیں۔ (فائل)
بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں خواتین بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک عام شہری کی ہلاکت پر احتجاج کر رہی ہیں۔ (فائل)

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے سرکردہ کشمیری لیڈروں کے ایک اتحاد نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے درخواست کی ہے کہ وہ بھارت کے اپنے دورے کے دوران ملک کی قیادت پر زور دیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے فوری اور پائیدار حل کو یقینی بنانے کے لئے کشمیری نمائندوں اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے۔

سیکریٹری جنرل کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نامی اس اتحاد نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے لیکن بھارت اسے پُر امن طور پر حل کرنے سے مسلسل انکار کررہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف کشمیر اور اس کے عوام کو بے انتہا نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ پورے جنوبی ایشیاء کو اس مسئلے سے پیدا شدہ منفی صورتِ حال کی وجہ سے خمیازہ اُٹھانا پڑرہا ہے۔

انتو نیو گوتیرس کے نام یہ مکتوب جس کی کاپیاں پیر کے روز ذرائع ابلاغ میں تقسیم کی گئیں اُن کے بھارت کے تین روزہ دورے کے آغاز پر لکھا گیا ہے۔ 'مشترکہ مزاحمتی اتحاد' میں سرکردہ کشمیری لیڈر سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک شامل ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ بھارت کشمیر پر کسی بھی تیسرے فریق کی مداخلت کے امکان کو رد کرتا چلا آیا ہے اور اس صورتِحال میں استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری قیادت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دورہء بھارت سےکس قدر پرامید ہے، میرواعظ عمر فاروق نے وائس آف امریکہ کو بتایا۔" ہم اس لئے پرامید ہیں کیونکہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے گزشتہ تیس سال میں پہلی بار کشمیر پر ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہاں کے حالات پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اور آج انتو نیو گوتیرس صاحب کا ایک بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ کشمیر کے اُس حصے کی جہاں ہم رہتے ہیں صورتِ حال پر فکرمند ہیں"۔

مکتوب میں بھارت پر کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو سلب کرنے اور اس کی مسلح افواج اور مختلف سرکاری ایجنسیوں پر اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کا ارتکاب کرنے کے الزامات عائید کئے گئے ہیں۔

بھارت ایسے تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔ کشمیر پر اس کا یہ موقف ہے کہ یہ بھارت کا حصہ ہے اور اس کے بقول پاکستان نے اس کے ایک حصے پر ناجائز قبضہ کررکھا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھارت میں اپنے تین دن کے قیام کے دوراں صدر رام ناتھ کووند، وزیرِ اعظم نریندر مودی اور وزیرِ خارجہ سشما سوراج سے ملاقاتیں کرکے باہمی دلچسپی کے امورات پر بات چیت کرینگے۔

اُن کا یہ دورہ نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوراں بھارت-پاکستان وزرائے خارجہ کی طرف سے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے فورا" بعد شروع ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اپنے اپنے ملک میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے اور مزاکرات نہ ہونے پر ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھرایا تھا۔

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے ایک سول سوسائٹی گروپ نے سیکریٹری جنرل کو ریاست کی صورتِحال کا بنفسِ نفیس جائزہ لینے کے لئے سرینگر کا دورہ کرنے کی دعوت دی تھی لیکن اُن کے دفتر نے اس گروپ 'کشمیر سنٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ سٹیڈیذ' کو مطلع کیا ہے کہ وہ پہلے سے کئے گئے عہد و پیمان کی وجہ سے دعوت قبول نہیں کرسکتے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG