پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو روس پہنچ گئےہیں۔
یہ اجلاس روس کی شہر سوچی میں جمعرات کو شروع ہوا اور وزیر اعظم عباسی کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت روس کے وزیر اعظم دمتری مدویدیو نے دی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ سال جون میں پاکستان کے شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بننے کے بعد یہ پہلا سربراہ اجلاس ہے۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عباسی شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد جن میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور اس کے خاتمے کے ساتھ علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے پاکستان کی دلچسپی کے بارے میں بات کریں گے۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار ظفر جسپال نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بننا نا صرف پاکستان لیے اعزاز کی بات ہے بلکہ اس تنظیم میں فیصلہ سازی کے عمل میں بھی پاکستان بطور رکن ملک شامل ہو گا۔
بھارت کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس اجلاس میں بطور مکمل رکن پہلی بار شرکت کریں گے تاہم ابھی تک اسلام آباد اور دہلی کی طرف سے اس بات کا کو ئی عندیہ نہیں دیا گیا کیا اس موقع پر بھارتی اور پاکستانی وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات ہو گی یا نہیں۔
تاہم ظفر جسپال نے کہا ایسے اجلاس کے موقع پر اس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کو آپس میں الگ الگ ملاقات کرنے کا بھی موقع ملتا ہے تاہم انہوں نے کہا پاکستانی یا بھارتی وزرائے اعظم کے درمیان براہ راست ملاقات کا امکان کم ہے۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اٹھ ملکوں پر مشتمل ہے اور اس کے رکن ممالک میں پاکستان، چین، روس، بھارت ، قازقستان کرخزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ جبکہ ایران، افغانستان، بیلا روس اور منگولیا بطور مبصر ملک کے اس تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔