رسائی کے لنکس

یوکرین: فوج کا فرنٹ لائن سے بھاری ہتھیار ہٹانے سے انکار


روس نواز علیحدگی پسندوں کے ایک قافلے کا منظر
روس نواز علیحدگی پسندوں کے ایک قافلے کا منظر

فوج کے اعلیٰ افسران نے واضح کیا ہے کہ جب تک علیحدگی پسندوں کے حملے جاری ہیں اس وقت تک فرنٹ لائن سے توپ خانہ اور بھاری ہتھیار پیچھے نہیں ہٹائے جاسکتے۔

یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کے مسلسل حملوں کے باعث مشرقی محاذ سے بھاری ہتھیار نہیں ہٹائے گی۔

یوکرینی فوج کے اعلیٰ افسران نے پیر کو صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک علیحدگی پسندوں کے حملے جاری ہیں اس وقت تک فرنٹ لائن سے توپ خانہ اور بھاری ہتھیار پیچھے نہیں ہٹائے جاسکتے۔

گزشتہ روز یوکرین کی حکومت اور ملک کے مشرقی حصے پر قابض روس نواز علیحدگی پسندوں نے جنگ بند کرکے بھاری ہتھیار محاذ سے پیچھے منتقل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یوکرین کے فوجی حکام نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ باغیوں نے فرنٹ لائن سے توپ خانے اور ٹینکوں سمیت بھاری ہتھیاروں کا انخلا دو ہفتوں کے اندر اندر مکمل کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

یوکرینی ذرائع ابلاغ نے فوجی ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ علیحدگی پسند معاہدے پر فوراً ہی عمل درآمد شروع کردیں گے۔

بھاری ہتھیاروں کو فرنٹ لائن سے پیچھے ہٹانے کی شرط جنگ بندی کے اس معاہدے میں عائد کی گئی تھی جس پر دونوں فریقوں نے ایک ہفتہ قبل اتفاق کیا تھا لیکن مسلسل جھڑپوں کے باعث اس پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہورہا تھا۔

بھاری ہتھیاروں کی منتقلی کے معاہدے پر اتفاقِ رائے سے ایک روز قبل ہفتے کو یوکرین کی حکومت اور روس نواز علیحدگی پسندوں نے اپنے قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا تھا جو جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت کا پہلا واضح اشارہ تھا۔

سرحدی علاقے ژولوبوک میں ہونے والے تبادلے کے دوران علیحدگی پسندوں نے یوکرین کے 139 فوجی اہلکاروں کو کیو حکومت کے ذمہ داران کے حوالے کیا تھا جب کہ حکومت نے اپنی تحویل میں موجود 52 باغی جنگجو رہا کیے تھے۔

جنگجووں کے مطابق رہا کیے جانے والے بیشتر فوجی دیبالتسیو نامی قصبے سے گرفتار کیے گئے تھے جس پر باغیوں نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود طویل لڑائی کے بعد چند روز قبل قبضہ کرلیا تھا۔

XS
SM
MD
LG