پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بدھ کو جب پشاور کے ’آرمی پبلک اسکول‘ پہنچے تو اس اسکول پر دہشت گرد حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کے والدین اور لواحقین نے شدید احتجاج کیا۔
16دسمبر کو اس اسکول پر طالبان شدت پسندوں نے حملے میں 134 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رواں ہفتے ہی یہ اسکول دوبارہ کھولا گیا اور عمران خان اپنی اہلیہ ریحام خان کے ہمراہ بدھ کو کئی گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ وہاں پہنچے تو اُن کے خلاف بچوں کے والدین اور لواحقین نے احتجاج کیا۔
احتجاج کرنے والے والدین میں سے ایک نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’سیاست دان چاہے کسی بھی جماعت کے ہوں وہ یہ سن لیں کہ ہم اپنے بچوں کے خون پر اُن کو سیاست نہیں کرنے دیں گے۔‘‘
والدین کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں عمران خان کی جماعت کی حکومت ہے اور وہ ایک ماہ بعد متاثرہ اسکول کا دورہ کرنے آئے ہیں۔
احتجاج کے باوجود عمران خان اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسکول گئے اور بچوں سے ملاقات کی۔ بعد میں ایک نیوز کانفرنس میں تحریک انصاف کے چیئرمین کا احتجاج سے متعلق کہنا تھا۔
’’مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ احتجاج کا مقصد کیا تھا میں تو پارٹی کا سربراہ ہوں چیف ایگزیکٹو پرویز خٹک ہیں آرمی پبلک اسکول جو ہے وہ فوج کے نیچے ہے۔ ہمارا تو کام ہے کہ ان کو آ کے تسلی دینا۔۔۔۔۔ لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی کہ اس احتجاج کا مقصد کیا تھا۔‘‘
اُدھر صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے دعویٰ کیا کہ مظاہرہ کرنے والوں میں عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکن شامل تھے۔
تاہم عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار نے کہا کہ بچوں کے والدین اور لواحقین کے احتجاج کو کسی سیاسی جماعت کی سازش قرار دینا درست نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ بچوں کے والدین اس وقت ہمدری اور تسلی کے مستحق ہیں۔