اسلام آباد —
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے فائر بندی کی مدت میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تنظیم کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے بدھ کو ذرائع ابلاغ کے نام جاری ایک بیان میں کہا کہ فائر بندی میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ تحریک طالبان کی مرکزی شوری نے مکمل اتفاق سے کیا ہے۔
تاہم بیان میں طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اُن کی تنظیم حکومت سے مذاکراتی عمل کو پورے ’’اخلاص اور سنجید گی‘‘ کے ساتھ جاری رکھے گی، اور حکومت کی طرف سے واضح پیش رفت سامنے آنے کی صورت میں تحریک طالبان پاکستان کوئی ’’سنجیدہ قدم اٹھانے سے نہیں ہچکچائے گی۔‘‘
طالبان کے ترجمان نے اپنے بیان میں یہ الزام لگایا کہ حکومت کی طرف سے فائر بندی کے دوران نا صرف اُن کے ساتھیوں کو ہلاک کیا جاتا رہا، بلکہ پیس زون کے قیام اور غیرعسکری قیدیوں کی رہائی کا بھی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
فوری طور پر حکومت کی طرف سے اس بارے میں کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔
قبائلی علاقے وزیرستان کے نامعلوم مقام پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شوریٰ کا اجلاس رواں ہفتے جاری تھا، جس کے بارے میں طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے منگل کو اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ طالبان اور حکومت کی جانب سے اُمید افزا اشارے مل رہے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے یکم مارچ کو ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس میں بعد ازاں 10 اپریل تک توسیع کر دی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے بارے میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے اور جلد ہی حکومت کی مذاکرتی کمیٹی اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا دوسرا دور ہو گا۔
تنظیم کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے بدھ کو ذرائع ابلاغ کے نام جاری ایک بیان میں کہا کہ فائر بندی میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ تحریک طالبان کی مرکزی شوری نے مکمل اتفاق سے کیا ہے۔
تاہم بیان میں طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اُن کی تنظیم حکومت سے مذاکراتی عمل کو پورے ’’اخلاص اور سنجید گی‘‘ کے ساتھ جاری رکھے گی، اور حکومت کی طرف سے واضح پیش رفت سامنے آنے کی صورت میں تحریک طالبان پاکستان کوئی ’’سنجیدہ قدم اٹھانے سے نہیں ہچکچائے گی۔‘‘
طالبان کے ترجمان نے اپنے بیان میں یہ الزام لگایا کہ حکومت کی طرف سے فائر بندی کے دوران نا صرف اُن کے ساتھیوں کو ہلاک کیا جاتا رہا، بلکہ پیس زون کے قیام اور غیرعسکری قیدیوں کی رہائی کا بھی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
فوری طور پر حکومت کی طرف سے اس بارے میں کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔
قبائلی علاقے وزیرستان کے نامعلوم مقام پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شوریٰ کا اجلاس رواں ہفتے جاری تھا، جس کے بارے میں طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے منگل کو اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ طالبان اور حکومت کی جانب سے اُمید افزا اشارے مل رہے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے یکم مارچ کو ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس میں بعد ازاں 10 اپریل تک توسیع کر دی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے بارے میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے اور جلد ہی حکومت کی مذاکرتی کمیٹی اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا دوسرا دور ہو گا۔