سکھ مت کا تہوار ’بیساکھی‘ 12 سے 14 اپریل تک منایا جائے گا۔ تہوار میں شرکت اور اس موقع پر ادا کی جانے والی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے ڈھائی ہزار سکھ یاتری جمعرات کو واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
متروکہ وقف املاک کے عہدیداروں اور پاکستان گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار مستان سنگھ اور دیگر نے یاتریوں کا پُر جوش انداز میں استقبال کیا۔
متروکہ وقف املاک کے ایک عہدیدار فراز عباس کے مطابق بھارت سے آنے والے یاتریوں میں 1658 مرد اور 815 خواتین شامل ہیں۔
پاکستان سکھ کونسل کے چیئرمین سردار رمیشن سنگھ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سکھ یاتری خصوصی ٹرینوں کے ذریعے پاکستان پہنچے ہیں۔ انکا پاکستان میں قیام دس روزہ ہوگا۔ اس دوران بیساکھی کی تین روزہ تقریبات میں شرکت کے علاوہ وہ پاکستان میں موجود مختلف مقدس مقامات میں عبادات اور ان کی یاترا کریں گے۔
اپنے پُرجوش استقبال پر اظہار ِمسرت کرتے ہوئے یاتریوں کا کہنا تھا انہیں بالکل بھی ایسا نہیں لگ رہا کہ وہ کسی اور ملک آئے ہیں۔
متروکہ وقف املاک کی جانب سے یاتریوں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور حلوہ پوری، سبزی و چاول سے ان کی تواضع کی گئی۔
سردار رمیش سنگھ کے مطابق یاتریوں کی اگلی منزل حسن ابدال کا گردوارہ پنجہ صاحب ہے جہاں 12 اپریل کو پاتھ صاحب اور ارداس کی رسم ادا کی جائے گی۔ اس کے بعد وہ ننکانہ صاحب جائیں گے جہاں ماتھا ٹیکنے کی رسم اداکی جائے گی۔ 14اپریل کو بھوگ اور اکھنڈ پاٹھ کی رسوم ادا کی جائیں گی۔
طے شدہ شیڈول کے مطابق یاتری 15 اپریل کو گرد وارہ سچا سودہ فاروق آباد، 16 کو گرود وارہ ڈیرہ صاحب لاہور اور اس کے بعد گرود وارہ روہڑی صاحب گوجرانوالہ اور گرو دوارہ در بار صاحب کرتار پور نارووال جائیں گے۔ 18اپریل کو واپس گورد وارہ ڈیرہ صاحب میں قیام کے بعد بذریعہ واہگہ بھارت روانہ ہو جائیں گے۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے پبلک ریلیشنز منیجر عامر حسین ہاشمی کا کہنا ہے کہ یاتریوں کی رہائش، سفر، قیام، طعام، علاج معالجہ اور لنگر یا بھوگ اور سیکورٹیوں کے انتظامات املاک بورڈ کی جانب سے انجام دیئے گئے ہیں۔
متروکہ وقف املاک کے عہدیداروں اور پاکستان گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار مستان سنگھ اور دیگر نے یاتریوں کا پُر جوش انداز میں استقبال کیا۔
متروکہ وقف املاک کے ایک عہدیدار فراز عباس کے مطابق بھارت سے آنے والے یاتریوں میں 1658 مرد اور 815 خواتین شامل ہیں۔
پاکستان سکھ کونسل کے چیئرمین سردار رمیشن سنگھ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سکھ یاتری خصوصی ٹرینوں کے ذریعے پاکستان پہنچے ہیں۔ انکا پاکستان میں قیام دس روزہ ہوگا۔ اس دوران بیساکھی کی تین روزہ تقریبات میں شرکت کے علاوہ وہ پاکستان میں موجود مختلف مقدس مقامات میں عبادات اور ان کی یاترا کریں گے۔
اپنے پُرجوش استقبال پر اظہار ِمسرت کرتے ہوئے یاتریوں کا کہنا تھا انہیں بالکل بھی ایسا نہیں لگ رہا کہ وہ کسی اور ملک آئے ہیں۔
متروکہ وقف املاک کی جانب سے یاتریوں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور حلوہ پوری، سبزی و چاول سے ان کی تواضع کی گئی۔
سردار رمیش سنگھ کے مطابق یاتریوں کی اگلی منزل حسن ابدال کا گردوارہ پنجہ صاحب ہے جہاں 12 اپریل کو پاتھ صاحب اور ارداس کی رسم ادا کی جائے گی۔ اس کے بعد وہ ننکانہ صاحب جائیں گے جہاں ماتھا ٹیکنے کی رسم اداکی جائے گی۔ 14اپریل کو بھوگ اور اکھنڈ پاٹھ کی رسوم ادا کی جائیں گی۔
طے شدہ شیڈول کے مطابق یاتری 15 اپریل کو گرد وارہ سچا سودہ فاروق آباد، 16 کو گرود وارہ ڈیرہ صاحب لاہور اور اس کے بعد گرود وارہ روہڑی صاحب گوجرانوالہ اور گرو دوارہ در بار صاحب کرتار پور نارووال جائیں گے۔ 18اپریل کو واپس گورد وارہ ڈیرہ صاحب میں قیام کے بعد بذریعہ واہگہ بھارت روانہ ہو جائیں گے۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے پبلک ریلیشنز منیجر عامر حسین ہاشمی کا کہنا ہے کہ یاتریوں کی رہائش، سفر، قیام، طعام، علاج معالجہ اور لنگر یا بھوگ اور سیکورٹیوں کے انتظامات املاک بورڈ کی جانب سے انجام دیئے گئے ہیں۔