رسائی کے لنکس

چین تبتی باشندوں کی شکایات دور کرے: انسانی حقوق کا عالمی ادارہ


تبتی مظاہرین پر تشدد (فائل)
تبتی مظاہرین پر تشدد (فائل)
انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی سربراہ نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ تبت میں لوگوں کی شکایات دور کرے جہاں ہلاکت خیز احتجاج میں نمایاں اضافہ ہوچکا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی ہائی کمشنر ناوی پلائی نے جمعے کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ بھاری سیکیورٹی اور انسانی حقوق کی معطلی جیسے اقدامات کے ذریعے تبت میں سماجی استحکام کا حصول ممکن نہیں ہے۔

پلائی نے کہاکہ انہیں اپنے بنیادی حقوق کے حق میں آواز اٹھانے والے تبتی باشندوں کے خلاف مسلسل تشدد کے الزامات عائد کیے جانے پر تشویش ہے۔

انہوں نے تبتی باشندوں سے بھی یہ اپیل کی کہ وہ خود سوزی جیسے انتہائی سخت احتجاج سے گریز کریں ۔

عالمی ادارے کی سربراہ نے مذہی راہنماؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ انسانی زندگیوں کا زیان روکنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

تبت پر چین کے اقتدار کے خلاف فروری 2009 میں خودسوزی کی لہر کے آغاز کے بعد سے اب تک 62 تبتی خود کو نذر آتش کرچکے ہیں۔ جن میں سے کم ازکم 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

خود سوزی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد چین کے عہدے داروں نے خودسوزی کی منصوبہ بندی کرنے اور دوسروں کو اس پر اکسانے والے افراد کی اطلاع دینے پر نقد انعامات کا اعلان کیا ہے۔

چین مذہی اور ثقافتی آزادیوں کو کچلنے کے الزامات کو مسترد کرچکا ہے۔ اس کا کہناہے کہ تبت میں لوگوں کو مذہی آزادیاں حاصل ہیں اور وہاں لوگوں کو چین کی بھاری سرمایہ کاری کے فوائد حاصل ہورہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG