رسائی کے لنکس

عراق: بم حملوں میں 32 سے زائد افراد ہلاک


سب سے مہلک حملہ تاجی میں ہوا جو کہ دارلحکومت بغداد کے شمال میں واقع ہے جو القاعدہ کا ایک سابق گڑھ رہ چکا ہے

عراقی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو ملک بھر کے شیعہ آبادی والے علاقوں، سکیورٹی فورسز اور دیگر اہداف پر ہونے والے یکے بعد دیگرے بم حملوں میں کم از کم 32افراد ہلاک، جب کہ بیسیوں زخمی ہوئے۔ یہ بم حملے کم از کم آٹھ شہروں اور قصبوں میں ہوئے۔

سب سے مہلک حملہ تاجی میں ہوا جو کہ دارلحکومت بغداد کے شمال میں واقع ہے جو القاعدہ کا ایک سابق گڑھ رہ چکا ہے۔

چند منٹوں کے وقفے کے اندر اندر تین کار بم حملے ہوئے، جِن میں 11افراد ہلاک اور 24زخمی ہوئے، جِس میں متعدد پولیس والے بھی شامل ہیں۔

قوت کے جنوبی شہر میں ہونے والے خود کش حملے میں کم از کم تین پولیس اہل کار ہلاک، جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔ اور دارالحکومت کے شمال مشرق میں واقع بلادروز کے علاقے میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں دو پولیس والے ہلاک ہوئے۔ دیگر علاقے جہاں حملےہوئے اُن میں بغداد کےکرادا علاقے کے مضافات شامل ہیں، جہاں کئی کار بم دھماکے ہوئے جن میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے۔

فوری طور پر کسی نے بھی اتوار کے اِن ہلاکت خیز دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن عراق کی اسلامی ریاست میں اس طرح کے بم حملوں میں اکثرو بیشتر القاعدہ کے مقامی عناصر ملوث رہے ہیں۔ گروپ کا کہنا ہے کہ اُس نے عراق میں شیعہ اہداف پر نئے حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔

تین ہفتے قبل، اِسی قسم کے بم حملوں میں 24گھنٹے کے اندر اندر 90افراد ہلاک ہوئے، جب ایک عراقی عدالت نے قتل کے جرم میں مفرور سنی نائب صدر کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

سنہ 2006-2007ءکے دوران عراق میں خونریزی انتہا کو پہنچی، جب فرقہ وارانہ فسادات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
XS
SM
MD
LG