عراق میں القاعدہ سے منسلک گروپ نے ملک میں تشدد کی نئی لہر کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں گذشتہ دو سال کے دوران کسی ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔
اسلامک سٹیٹ آف عراق نے ایک جہادی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے اپنے بیان میں کہاہے کہ پیر کے روز ملک کے کم ازکم 15 شہروں میں کیئے گئے حملوں کی لہر میں اس تنظیم کا ہاتھ تھا۔
تشدد کے ان واقعات میں کم ازکم 115 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوگئےتھے۔
منظم بم دھماکوں اور فائرنگ کے ان واقعات سے ایک روز قبل جہادی ویب سائٹ پر ایک آڈیو پیغام میں اسلامک سٹیٹ آف عراق کے ایک لیڈر نے کہا تھا کہ ان کی تنظیم حملوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کررہی ہے۔
مقرر ، جس کی شناخت ابوبکر البغدادی کے طور پر ظاہر کی گئی تھی ، کہاتھا کہ تنظیم نے عدالتی عہدے داروں کو قتل کرنے اور قیدیوں کو آزاد کرانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
مذکورہ تنظیم اس سے پہلے بھی جون کے کار بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کرچکی ہے جس میں 72 افراد ہلاک اور تقریباً 260 زخمی ہوگئے تھے۔
پیر کو سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ بغداد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تاجی میں ہواتھا جس میں تقریباً 40 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
بعدازاں ہاؤسنگ کمپلکس میں مزید دھماکے ہوئے جن کاہدف دھماکوں کے مقام پر پہنچنے والے پولیس اہل کاروں کو نشانہ بناناتھا۔
تشدد کے دوسرے واقعات میں مسلح افراد نے شمال مشرقی عراق میں ایک فوجی مرکز پر فائرنگ کرکے کم ازکم 15 افراد کو ہلاک کردیا ۔
شمالی شہر کرک میں بھی کئی دھماکے ہوئے اور کاربم کے ذریعے بغداد پر بھی حملہ کیا گیا۔
امریکہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تریبت یافتہ عراقی فورسز اپنی سیکیورٹی کی اہلیت رکھتی ہیں اور یہ کہ آج کا عراق ماضی کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔
اسلامک سٹیٹ آف عراق نے ایک جہادی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے اپنے بیان میں کہاہے کہ پیر کے روز ملک کے کم ازکم 15 شہروں میں کیئے گئے حملوں کی لہر میں اس تنظیم کا ہاتھ تھا۔
تشدد کے ان واقعات میں کم ازکم 115 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوگئےتھے۔
منظم بم دھماکوں اور فائرنگ کے ان واقعات سے ایک روز قبل جہادی ویب سائٹ پر ایک آڈیو پیغام میں اسلامک سٹیٹ آف عراق کے ایک لیڈر نے کہا تھا کہ ان کی تنظیم حملوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کررہی ہے۔
مقرر ، جس کی شناخت ابوبکر البغدادی کے طور پر ظاہر کی گئی تھی ، کہاتھا کہ تنظیم نے عدالتی عہدے داروں کو قتل کرنے اور قیدیوں کو آزاد کرانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
مذکورہ تنظیم اس سے پہلے بھی جون کے کار بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کرچکی ہے جس میں 72 افراد ہلاک اور تقریباً 260 زخمی ہوگئے تھے۔
پیر کو سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ بغداد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تاجی میں ہواتھا جس میں تقریباً 40 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
بعدازاں ہاؤسنگ کمپلکس میں مزید دھماکے ہوئے جن کاہدف دھماکوں کے مقام پر پہنچنے والے پولیس اہل کاروں کو نشانہ بناناتھا۔
تشدد کے دوسرے واقعات میں مسلح افراد نے شمال مشرقی عراق میں ایک فوجی مرکز پر فائرنگ کرکے کم ازکم 15 افراد کو ہلاک کردیا ۔
شمالی شہر کرک میں بھی کئی دھماکے ہوئے اور کاربم کے ذریعے بغداد پر بھی حملہ کیا گیا۔
امریکہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تریبت یافتہ عراقی فورسز اپنی سیکیورٹی کی اہلیت رکھتی ہیں اور یہ کہ آج کا عراق ماضی کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔