برما نے اپنے دوہزار سے زیادہ ان شہریوں کے نام بلیک لسٹ سے خارج کردیے ہیں جو سابقہ فوجی حکومت کے دورمیں ملک سے باہر چلے گئے تھے۔اس اقدام سے ان کی ملک واپسی کا راستہ کھل گیا ہے۔
اخبارنیولائٹ آف میانمر نے اس اقدام کو برما کے حالیہ سیاسی اور معاشی اصلاحات کے پروگرام کے تناظر میں سراہاہے۔ ریاست کے کنٹرول میں چلنے والے اخبار نے اس فہرست میں موجود باقی ماندہ چار ہزار سے زیادہ افراد کے مقدر پر کچھ نہیں کہا، جن میں بہت سے صحافی، سرگرم کارکن اور دوسرے افراد شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ سیاسی اصلاحاتی عمل کی روشنی میں چھان بین کے بعد 6165 بلیک لسٹ افراد میں سے 2082 کو کلیئر کرتے ہوئے ان پر عائد پابندی اٹھا لی گئی ہے۔
اخبار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ اس اقدام سے جن افراد کو فائدہ پہنچے گا ان کے نام کیا ہیں۔
یہ خبر برما کے صدر تھین سین کی جانب سے اپنی کابینہ میں پیر کے روز کی جانے والی ردوبدل کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس ماہ نو وزیروں میں ردوبدل کی توقع کی جارہی تھی۔ مزید 15 نائب وزیر وں کی تعیناتی کی توقع کی جارہی ہے۔
اخبارنیولائٹ آف میانمر نے اس اقدام کو برما کے حالیہ سیاسی اور معاشی اصلاحات کے پروگرام کے تناظر میں سراہاہے۔ ریاست کے کنٹرول میں چلنے والے اخبار نے اس فہرست میں موجود باقی ماندہ چار ہزار سے زیادہ افراد کے مقدر پر کچھ نہیں کہا، جن میں بہت سے صحافی، سرگرم کارکن اور دوسرے افراد شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ سیاسی اصلاحاتی عمل کی روشنی میں چھان بین کے بعد 6165 بلیک لسٹ افراد میں سے 2082 کو کلیئر کرتے ہوئے ان پر عائد پابندی اٹھا لی گئی ہے۔
اخبار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ اس اقدام سے جن افراد کو فائدہ پہنچے گا ان کے نام کیا ہیں۔
یہ خبر برما کے صدر تھین سین کی جانب سے اپنی کابینہ میں پیر کے روز کی جانے والی ردوبدل کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس ماہ نو وزیروں میں ردوبدل کی توقع کی جارہی تھی۔ مزید 15 نائب وزیر وں کی تعیناتی کی توقع کی جارہی ہے۔